پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

آپ المیہ دیکھئے ہم نے جو ملک سات سال میں حاصل کیا تھا ہم اسے ستر سال گزرنےکے باوجود چلا نہیں پا رہے‘ کیوں؟

datetime 23  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(جاوید چوہدری)آج 23 مارچ ہے‘ آج سے ٹھیک ستتر سال پہلے ہندوستان کے مسلمانوں نے لاہور کے منٹو پارک میں اپنے لئے الگ ملک حاصل کرنے کا اعلان کیا‘ یہ فیصلہ ’’قرار داد لاہور‘‘ کہلایا ‘ آپ یہاں یہ نقطہ ذہن میں رکھیں 23 مارچ 1940ء کی قرارداد میں پاکستان کا لفظ استعمال نہیں ہوا تھا ‘ مسلمانوں نے صرف الگ وطن کا عزم کیا تھایہ ہندو اخبارات تھے جنہوں نے اگلے دن اس قرارداد کو قرارداد پاکستان کا نام دے دیا‘

مسلمان نے اسے غیبی مدد سمجھا اور یوں قرارداد لاہور‘ قرارداد پاکستان ہو گئی‘ آپ کمال دیکھئے ان مسلمانوں جنہوں نے 23 مارچ 1940ء کو قرارداد میں پاکستان کا نام تک نہیں لکھا تھا ان مسلمانوں نے صرف سات برسوں میں الگ اور آزاد ملک حاصل کر لیا‘ کیا یہ معجزہ نہیں تھا‘ یہ سو فیصد معجزہ تھا‘ اب سوال یہ ہے یہ معجزہ ہوا کیسے؟ یہ معجزہ کلیریٹی کی دین تھا‘ مسلمان پاکستان کے معاملے میں کلیئر تھے چنانچہ ۔۔انہوں نے پاکستان حاصل کر لیا ۔لیکن آپ المیہ دیکھئے ہم نے جو ملک سات سال میں حاصل کیا تھا ہم اسے ستر سال گزرنےکے باوجود چلا نہیں پا رہے‘ کیوں؟ کیونکہ ہم ملک چلانے کے معاملے میں کلیئر نہیں ہیں‘ ہم ملک حاصل کرنے کے بعد ڈائریکشن لیس ہو گئے تھے‘ ہم کنفیوژڈ ہو گئے تھے‘ ہم آج بھی کنفیوژڈ ہیں‘ ہم آج بھی یہ فیصلہ نہیں کر سکے قائداعظم کون سا پاکستان چاہتے تھے‘ ان کا پاکستان سیکولر تھا یا مذہبی تھا‘ قائداعظم کے پاکستان کا سٹرکچر کیا ہونا چاہیے‘ یہ پارلیمانی ہونا چاہیے‘ صدارتی ہونا چاہیے‘ سویلین ہونا چاہیے‘ ملٹری ہونا چاہیے‘ اسے ہمسایوں کا دوست ہونا چاہیے یا دشمن ہونا چاہیے اور اس میں اقلیتوں کی گنجائش ہے یا پھر یہ صرف پاک لوگوں کی پاک سرزمین ہے‘ ہم اس معاملے میں کنفیوژڈ تھے اور ہم کنفیوژڈ ہیں‘ یہ کنفیوژن ہمیں آگے نہیں بڑھنے دے رہا‘ ہم اس کنفیوژن سے کیسے نکلیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘

ہم ستر سال سے ملک کا بیانیہ بھی بدلتے چلے آ رہے ہیں‘ ہمارے ملک میں ہر دس سال بعد پورا نیرٹو بدل جاتا ہے‘ موجودہ وزیراعظم نے بھی گیارہ مارچ کو لاہور میں نئے نیرٹو کا حکم دے دیا تھا ۔ کیا ہمیں قرارداد پاکستان کے بعد کسی نئے بیانیے کی ضرورت تھی اور ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…