تربیلا غازی(آئی این پی) تربیلا بجلی گھر میں حالات کشیدہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی تبدیلی کا معاملہ یونین اور انتظامیہ میں ٹھن گئی۔یونین نے تبدیل نہ ہونے کی صورت میں سڑکوں پر آکراحتجاج و ہڑتال کا اعلان کر دیا۔تربیلا بجلی گھر کے ملازمین نے یونین کے فیصلہ کی مکمل حمایت کر دی۔احتجاج سے تربیلاڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبہ پر جاری کام کے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ڈپٹی ڈایکٹر ایڈمن کی مزدور دشمن پالیسوں
کے باعث یونین سخت اقدام پر مجبور ہو گئی ہے۔تبدیلی تک جد وجہد جاری رہے گی۔یونین کے عہدیداروں کی بدھ کو پریس کانفرنس،تفصیلات کے مطابق تربیلا بجلی گھر جو موجودہ حالات میں ملک میں پن بجلی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی مزدور دشمن پالیسوں کے باعث حالات کشدہ ہوگئے ہیں۔ملازمین میں شدید اشتعال پیدا ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے نظام متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن نیاز سردار کے خلاف یونین نے اعلان جنگ کر دیا ہے۔اس حوالے سے گذشتہ روز تربیلا بجلی گھر کے ملازمین کی ہائیڈرو یونین کے عہدیداروں ریجنل چیئرمین ہمایون خان، سیکرٹری اقبال خان تنہا، وائس چیئرمین سیف الرحمان و دیگر عہدیداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز سردار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملازمین کے مسائل کے حل میں بڑی رکاوٹ ہیں جس کی وجہ سے بجلی گھر کے ملازمین شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔میرٹ پر بھرتیاں نہیں کی جاتی ہیں۔ فوت شدہ ملازمین کے بچوں جنکا کوٹہ 20%ہے کو بھرتی کرنے میں تاخیر کی جاتی ہے۔جبکہ ملازمین کے کوٹہ پر بھی بھرتی نہ ہونے کے برابر ہے۔ملازمین آج بھی اپنے حق کے لئے عدالتوں میں جا رہے ہیں اور عدالتیں ملازمین کے حق میں فیصلے کر رہی ہیں جن پر عمل درآمد میں بھی مذکورہ ڈپٹی ڈایکٹر مشکلات پیداکرتا ہے۔تربیلا بجلی گھر
کے آدھے سے زائد ملازمین کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔2007سے قبل جب ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز سردار کی تعیناتی نہیں ہوئی تھی اُس وقت کوئی کیس نہیں تھا مگر اپنے مراعات ومفادات کی خاطر ملازمین کو جان بوجھ کر کیسز میں جھکڑا دیا گیا ہے۔اپ گریڈ ہونے والے ملازمین کو سالانہ انکرمنٹ نہیں دیا جاتا ہے۔فوت ہونے والے ملازمین کو پنشن و دیگر مراعات کی فراہمی تاخیر کی جاتی ہے۔اور واپڈا کے قوانین کے مطابق اُن کے بچوں کو جن کا بھرتیوں میں حق ہوتا ہے مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتاہے۔اور ایسے افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے جنہوں نے درخواست تک نہیں دی ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ کے واضح فیصلوں پر عمل درآمد میں بھی تاخیر کر کے ملازمین کو تنگ و پریشان کیا جاتا ہے۔ایسے حالات میں ہم ڈی ڈی اے ایڈمن کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے ہیں ہمارا واپڈا اتھارٹی ،نیب،ایف آئی اے سے میڈیا کی وساطت سے مطالبہ ہے کہ ڈی ڈی اے کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کی جائے اور فوری طور پر تبدیل کیا جائے اگر تبدیل نہ کیا گیا تو اس پر سخت ردہ عمل کرتے ہوئے احتجاج و ہڑتال کی جائے گی جس کی تما م تر ذمہ داری تربیلا بجلی گھر انتظامیہ پر عائد
ہو گی۔ مذکورہ ڈی ڈی اے کو کسی صورت ملازمین برداشت نہیں کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ یونین کی جانب سے احتجاج و ہڑتال سے نہ صرف تربیلا بجلی گھر میں کام روک جائے گا بلکہ کشیدہ صورت حال سے 1410میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل منصوبہ پر کام متاثر ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہو جائے گا۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ امن و امان کی صورت خراب ہونے سے بہتر ہے کہ یونین کی ڈیمانڈ کو پورا کیا جائے تا کہ بجلی کی پیداوار متاثر نہ ہو سکے ۔