اسلام آباد(آئی این پی) سعودی عرب میں بریگیڈ بھیجنے کی خبروں میں صداقت نہیں،وزیر دفاع خواجہ محمدآصف نے حسین حقانی کے بیان پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسین حقانی کے بیان سے قومی سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اسامہ بن لادن کا ہماری سر زمین پر مرنا ہمارے لیے مسائل بڑھا رہا ہے،
حسین حقانی نے اس وقت کے دو اہم عہدوں پر رہنے والوں پر الزامات لگائے ،اس وقت کی سویلین حکومت نے امرکیوں کو ویزے دیے جو پاکستان میں امریکی مفادات کیلئے کام کرتے رہے،حسین حقانی کے بیان پر آئندہ پیر کو پالیسی بیان دونگا، سعودی عرب میں بریگیڈ بھیجنے کی خبروں میں صداقت نہیں،یمن کے معاملے پر پاکستان نے کوئی فوجی مداخلت نہیں کی ۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے ۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کررہے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ دنوں سابق سفیر حسین حقانی کا آرٹیکل میڈیا میں آیا جو ہماری قومی سلامتی سے متعلق تھا‘ حسین حقانی عدلیہ سے واپس آنے کی یقین دہانی کروا کر ملک سے باہر گئے مگر آج تک واپس نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی نے اپنے آرٹیکل میں اس دور کے صدر آصف زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی پر الزامات لگائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔ حسین حقانی نے اس وقت کے دو اہم عہدوں پر رہنے والوں پر الزامات لگائے ہیں۔ گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے حسین حقانی کو غدار کہہ کر اپنی جان چھڑائی یہ ہماری قومی سلامتی کا ہے مگر اپوزیشن لیڈر نے اس معاملے کو غیر اہم قرار دیا۔ حسین حقانی نے بیان پر آئندہ پیر کو پالیسی بیان دونگا۔ پالیسی بیان میں میں ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق سابق صدر آصف علی زرداری ‘ یوسف رضا گیلانی اور احمد مختار کے بیانات بھی ایوان کے سامنے رکھوں گا۔ حسین حقانی کے ایبٹ آباد آپریشن پر اپوزیشن لیڈر سمیت سب نے ردعمل دیا اور اس وقت کے صدر سمیت وزیر اعظم نے بھی ان کے بیان کو تسلیم کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کا ہماری سر زمین پر مرنا ہمارے لیے مسائل بڑھا رہا ہے، ہر دو سے تین ماہ بعد کوئی نہ کوئی اٹھ کر اسامہ بن لادن کے حوالے سے ہم پر الزامات لگا دیتا ہے۔ حسین حقانیکے آرٹیکل سے ہماری قومی سلامتی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی ہوئی ہے۔ حسین حقانی اہم عہدوں پر فائز رہے اور انہوں نے 60 لاکھ ڈالرز کے بے جا اخراجات کیے جب کہ اس وقت کی حکومت نے ملک کے خلاف اقدامات کی اجازت دی، سیکیورٹی اداروں کے علم کے بغیر دبئی اور امریکا سے ہزاروں افراد کو ویزے دیے گئے،
امریکیوں کو ویزوں کے اجرا میں سابق وزیر داخلہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویلین حکومت نے ہزاروں افراد کو ویزے دیے جو پاکستان میں امریکی مفادات کے لیے کام کرتے رہے، اس دور کے وزیر داخلہ بھی اس معاملے سے آگاہ تھے، یہ ہماری قومی سلامتی کے معاملے کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا یہی فائدہ ہے کہ اس میں قومی اہمیت کے حامل معاملات پر بحث ہو۔ حسین حقانی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے کہ دہشت گردوں کے ساتھ کس کے تعلقات ہیں اور دہشت گردوں کو کون پاکستان لایا۔ مگر اس پارلیمانی کمیٹی میں ڈان لیکس‘ میمو گیٹ پر بھی تحقیقات کی جائیں۔ ایسے معاملات پارلیمنٹ میں لانے سے یہ ایوان اور زیادہ مضبوط ہوگا۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پر کمیٹی بنائی جائے مگر گزشتہ چند روز سے مشرق وسطیٰ کے میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ پاکستان نے ایک بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے معاملے پر اس ایوان میں پانچ دن بحث ہوئی جس کے بعد یہ تجویز دی گئی تھی کہ پاکستان سعودی عرب اور یمن کے مابین تنازعے میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب میں بریگیڈ بھیجنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 1982ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت پاکستانی فوج سعودی عرب میں موجود ہے جس کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے جس میں ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی شامل ہیں۔ یمن کے معاملے پر ہم نے قومی اسمبلی کی قرارداد کو حکم کے طور پر مانا۔
پاکستان نے سعودی عرب اور یمن کے تنازعے پر کسی قسم کی فوجی مداخلت نہیں کی۔ پاکستان نے اگر سعودی عرب میں کوئی بریگیڈ بھیجی تو اس ایوان کو ضرور آگاہ کریں گے۔ پاکستان دو مسلم ممالک کے درمیان اپنے مفادات کے تنازعہ پر مداخلت نہیں کرے گا تاہم مصالحت کے لئے تیار ہیں۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پر پارلیمانی کمیشن قائم کرنے سے قبل اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔ اس موقع پر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پر مجوزہ کمیٹی کے پاس اختیارات ہوں گے کہ وہ جس کمیشن کی چاہے رپورٹ طلب کرسکے گی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حسین حقانی کے معاملے پارلیمانی کمیٹی بنانے سے قبل کچھ چیزوں کی احتیاط ضروری ہے جس میں اگر میمو گیٹ کیس کی رپورٹ آگئی ہے تو اس کو جاری کیا جائے جبکہ ڈان لیکس کی رپورٹ کو بھی جاری کیا جائے۔ حسین حقانی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بنانے سے قبل حسین حقانی کے آرٹیکل میں جن ویزوں کے اجراء کا ذکر کیا گیا ہے ان ویزوں کی تعداد بھی جاری کی جائے کہ ان ویزوں کے ذریعے پاکستان آنے والے چھ سے سات فٹ کے آدمی پاکستان کی سڑکوں پر دندناتے پھرتے رہے اور اس حوالے سے بھی تفصیلات جاری کی جائیں کہ کتنے ویزے پاکستان اور کتنے دوبئی سے جاری ہوئے۔