لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف رواں سال مئی میں 39ملکی فوجی اتحاد کے سربراہ کا باضابطہ طورپرچارج سنبھال لیں گے اوریہ اتحادسعودی حکومت کی قیادت میں قائم کیاگیاہے ۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کوباضابطہ طورپرراحیل شریف کواس اہم عہدے پرتعینات کرنے کےلئے پاکستان کودرخواست بھجوائی تھی جس کی تصدیق وفاقی وزیرخزانہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کی
تھی اورکہاتھاکہ سابق آرمی چیف کواس عہدے کےلئے اجازت ملنی چاہیے ۔اس حوالے سے اب پاکستانی حکومت نے این اوسی رواں ماہ کی 6تاریخ کوسعودی حکومت کوبجھوادیاکیونکہ راحیل شریف اپنی مدت ملازمت کے دوسال مکمل ہونے تک کوئی ملازمت یاکوئی اور کام پاک فوج اورحکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہی کرسکتے ہیں ۔اب حکومت پاکستان کی طرف سے این اوسی جاری ہونے کے بعد راحیل شریف باضابطہ طورپر39ملکی فوجی اتحاد کے سربراہ کے عہدے کاچارج سنبھال سکتے ہیں ۔واضح رہے کہ اس فوجی اتحاد کاہیڈکوارٹرسعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں ہے ،اب ایک تقریب منعقد کرکے سابق آرمی چیف کواس اتحادکی کمان سونپی جائے گی جبکہ اس فوجی اتحاد کی تشکیل کامقصد داعش اوردیگردہشتگردتنظیموں کامقابلہ کرناہے ۔اس اتحاد میں اس وقت 39ممالک شامل ہیں ان ممالک میں متحدہ عرب امارات ،بنگلہ دیش ،سوڈان ،ملائیشیا،مصر،یمن اورترکی سمیت کئی اہم اسلامی ممالک شامل ہیں اوریہ اتحاد قائم کرنے کی تجویزملائیشیاکے سابق سربراہ مہاتیرمحمدنے دی تھی ۔ذرائع کاکہناہے کہ راحیل شریف کمان سنبھالنے کے بعد اس اسلامی اتحاد میں ایران کوبھی شمولیت کی د عوت دیں گے جبکہ اس سلسلے میں ایران کادورہ بھی کرینگے ۔39ملکی فوجی اتحاد کامقصددنیاپھرمیں ہونے والی دہشتگردی کاخاتمہ ہے جس مقصدکےلئے یہ اتحاد قائم کیاگیاہے