لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جاوید لطیف کے غیر مہذب الفاظ کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اِسے غلط قرار دیا ہے، جبکہ گزشتہ شب نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں جاوید لطیف نے بھی اپنے الفاظ پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اِنہیں واپس لے لیا تھا،مگر دوسری جانب عمران خان اپنے بیانات سے اِس معاملے میں شدت پیدا کر رہے ہیں۔سعید مراد کے جاوید لطیف کو مکا مارنے کی حرکت کا دفاع کرتے
ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ اگر میں مراد سعید کی جگہ ہوتا تو ردعمل اِس سے بھی شدید ہوتا اور جاوید لطیف کے غلط الفاظ کو مسلم لیگ (ن) کی پارٹی پالیسی سے منسوب کر کے جلتی پر تیل چھڑک دیا ہے ، عمران خان نے سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ اپنے پیغامات میں تحریک انصاف کی جانب سے جاوید لطیف کے مکمل سوشل بائیکاٹ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ جس پر سوشل میڈیا پر بدتمیزی کا ایک طوفان برپا ہے۔حکومت کی جانب سے جاوید لطیف کے رویے کی مذمت کے باوجود معاملے کر بھڑکایا جا رہا ہے۔ وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان کا کہنا ہے کہ جاوید لطیبف نے اگر کوئی غلطی یا قومی اسمبلی کی تقریر میں حد سے تجاوز کیا تھا تو اپوزیشن کو اسپیکر قومی اسمبلی سے شکایت کرنی چاہیے تھی لیکن تحریک انصاف کے مراد سعید نے ایوان سے باہر نکل کے جو تشدد کا راستہ اپنایا وہ قابل مذمت ہے جب کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بطور سربراہ جو بیانات دیئے وہ تشدد کے واقعات کو مزید دوام بخشنے کے مترادف اور قابل مذمت ہیں ۔ واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے واقعے پر شرمندگی اور افسوس کا اظہار کر چکے ہیں اور انہوں نے چھ سنیئر پارلیمنٹیرینز پرمشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) کوئی ممبر شامل نہیں، کمیٹی واقعے تحقیقات کر کے غلطی کے مرتکب فرد کی نشاندہی کرے گی ۔
مگر افسوس عمران خان سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر معاملے کو رافع دفع کرنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں یہی وجہ ہے تحریک انصاف کی جانب شدید بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے اور سیاسی درجہ حرارت کم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔