اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی دوسال توسیع کے فیصلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جس کے بعد بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار، پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائیک، پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی،
شیریں مزاری، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، اے این پی کے غلام احمد بلور، الیاس بلور، وفاقی وزیر زاہد حامد، عثمان خان ترکئی اور اکرم خان درانی، حاصل بزنجو، مشاہد حسین، اعظم سواتی ، حاجی شاہ جی گل آفریدی شریک ہوئے۔اجلاس میں فوجی عدالتوں کے لیے پیپلز پارٹی کی 9 نکاتی تجاویز پرغور ہوا، اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی نے صرف دو تجاویز پر ہی اتفاق کیا جن میں ملزم کو منصفانہ ٹرائل کیلئے پسند کا وکیل کرنے کا حق دینے اور’قانون شہادت 1984‘ کی شقوں کو فوجی عدالتوں کے بل میں شامل کرنا ہیں۔ اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی 2 سال کے لئے فوجی عدالتوں کی توسیع پر رضا مند ہوگئی ہے ٗ فوجی عدالتوں میں سیشن جج بٹھانے کی تجویز سے بھی دستبردار ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدالتوں کی بحالی سے متعلق بل جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنی بعض تجاوز واپس لے لی ہیں اور نئے آئینی مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم اب اگر گڑ بڑہوئی تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی کریں گے۔ حکومت نے پیش کردہ قانون شہادت 1984 اور اپیل کرنے کا حق دینے کا پیپلزپارٹی کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی 2 سالہ توسیع پر راضی ہوگئی۔