ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکمران میٹھا خود کھاتے اور کڑوا فوج کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،سینئرسیاسی رہنمانے حکومت کی پالیسوں کاپردہ چاک کردیا

datetime 9  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہماری سرحدیں اور پاکستان جنگ کا مرکز بن گیا ہے۔ حکمران میٹھا خود کھاتے اور کڑوا فوج کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ، پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے ساتھ مالی اور نظریاتی دہشت گردی ہو رہی ہے،کچھ دہشت گرد پہاڑوں پر اور کچھ ایوانوں اور دفتروں میں بیٹھے ہوئے ہیں،حکمرانوں کی

دہشت گردی کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں، مساجد، مزارات پر دھماکے ہو رہے ہیں مگر جب کارروائی کی جاتی ہے تو اس میں بھی مساجد اور مزارات کو نشانہ بنایا جاتا ہے، مذہبی لوگ دہشت گردی میں ملوث نہیں ، اسلام نام ہی سلامتی کا ہے، دہشت گردی کا علاج نظام مصطفی کے نفاذ میں ہے،توہین رسالت کے کیس میں وزیر داخلہ کو طلب کرنے پر ہائیکورٹ کے جج شوکت صدیقی کو سلام پیش کرتے ہیں ، جب کسی حکمران کے خلاف بات کی جاتی ہے تو سارے وزیر اس کے دفاع میں میدان میں آ جاتے ہیں مگر رسولؐ کی گستاخی پر سب خاموش ہیں ،پاک افغان جنگ سے بھارت اور اسرائیل کو فائدہ ہو گا، مذاکرات سے مسائل حل کئے جائیں، حکمران عوام کا پیسہ اپنی حفاظت پر خرچ کر رہے ہیں۔ وہ جمعرات کو ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام سپریم کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اجلاس میں صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر ،نائب صدر علامہ ساجد علی نقوی ،لیاقت بلوچ ،خرم نواز گنڈا پور،حافظ عاکف سعید ،ثاقب اکبر،عبد الرحمن مکی ،ابتسام الٰہی ظہیر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے بیس کروڑ عوام یرغمال ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی حکمرانوں کی

طرف سے عوام کو تحفہ ہے۔ پرویز مشرف کی غلط پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی سرحدیں اور پاکستان جنگ کا مرکز بن گیا ہے۔ پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے ساتھ نظریاتی اور مالی دہشت گردی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ روس کو افغانستان میں شکست ہونے کے بعد نیٹو کے جنرل سیکرٹری سے پوچھا گیا کہ اب نیٹو کی ضرورت نہیں ہے تو اس نے اعلان کیا کہ اب اصل دشمن اسلام سے ہمارا سامنا ہو گا۔ آج اسلامی دنیا میں جنگ اسی پالیسی کے تحت لڑی جا رہی ہے۔ عراق، شام اور یمن اس کی تازہ مثال ہیں۔ کرپٹ حکمران اس قابل نہیں ہیں کہ ملک کا دفاع کر سکیں۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگ سے زیادہ لوگ ملک کے اندر دہشت گردی سے شہید ہوئے ہیں۔ 65 ہزار سے زائد دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے کہ ان کی کسی طرح مدد کرنی ہے۔ پاکستانی حکمران کامیابیوں کو اپنے حصہ میں ڈالتے ہیں اور ناکامیوں کو فوج کے حصہ میں ڈال دیتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کچھ دہشت گرد پہاڑوں پر اور کچھ ایوانوں اور دفتروں میں بیٹھے ہیں۔ حکمرانوں کی دہشت گردی کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل قوم کو

متحد کر رہی ہے ۔ جب تک پاکستان میں نظام مصطفی نافذ نہیں ہوتایہ سمجھیں گے کہ حکمران عوام کے ساتھ نظریاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پانامہ کو مالی دہشت گردی سمجھتے ہیں۔ مدارس و مزارات اور ہر شہری کے تحفظ کے لئے ملی یکجہتی کونسل کردار ادا کر رہی ہے۔ توہین رسالت کے کیس میں وزیر داخلہ کو طلب کرنے پر ہائیکورٹ کے جج شوکت صدیقی کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اداروں کے سربراہوں کو بلا کر گستاخی کرنے والوں کو روکنے کا حکم دیا۔ بدقسمتی سے جب کسی حکمران کے خلاف بات کی جاتی ہے تو سارے وزیر اس کے دفاع میں میدان میں آ جاتے ہیں مگر رسولؐ کی گستاخی پر سب خاموش ہیں۔ سراج الحق نے ملی یکجہتی کونسل کے ممبران سے درخواست کی کہ جب ہائیکورٹ میں توہین رسالت کے مقدمہ کی سماعت ہو ہو تو سب کو ہائیکورٹ میں ہونا چاہئے تاکہ عدالت کے علم میں ہو کہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاک افغان کشیدگی سے بھارت اور اسرائیل کو فائدہ ہو رہا ہے۔ بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہر قیمت پر مذاکرات

ہونے چاہئے۔ جنگ سے دونوں ملکوں کے عوام متاثر ہوں گے۔ ملی یکجہتی کونسل کو سعودی عرب اور ایران کے سفارت خانے کا دورہ کرنا چاہئے کیونکہ پاکستان ہی امت مسلمہ کو ایک کر سکتا ہے۔ پانامہ کے فیصلے سے کرپشن کو شکست ہو گی اور فیصلہ کرپشن اور کرپٹ نظام کے خلاف آئے گا۔ جماعت اسلامی کا کرپشن کے خلاف جہاد جاری رہے گا۔ سراج الحق نے بروقت ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس بلانے اور اجلاس کی میزبانی پر علامہ ساجد نقوی ، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ادارہ عوام کا ترجمان ادارہ ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت بتائے کہ حافظ سعید کو کس جرم کے تحت قید کیا ہوا ہے۔ حکومت بھارت کی عینک سے حافظ سعید کو دیکھ رہی ہے۔ ہمیں یہ قبول نہیں ہے۔ آج بھارت کے کہنے پر حافظ سعید کو نظربند کیا گیا کل کسی دوسرے کو قید کر دیا جائے گا۔ حافظ سعید کی رہائی قوم کا مطالبہ ہے، فوری رہا کیا جائے۔ پاکستان ہماری ماں کی چادر کی طرح ہے جو بری نظر سے دیکھے گا اس کی آنکھیں نوچ لیں گے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…