اسلام آباد(آئی این پی)ایوان بالا کو آ گاہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ڈرگ کورٹ کے نئے چیئرمین کا تقرر جلد کیا جائے گا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے حوالے سے 2016ء میں اسلام آباد میں 223 ‘ سندھ 2817‘ بلوچستان 612 اور خیبر پختونخوا میں 3247 کیس رپورٹ ہوئے، ان کیسوں میں اسلام آباد سے 278‘پنجاب سے15245 ‘ سندھ سے 2140 ‘ بلوچستان سے 1547 اور خیبر پختونخوا سے 7000 افراد
ملوث پائے گئے، وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا 2014-15ء میں 82 لاکھ بجلی کا بل ادا کیا گیا جبکہ 2015-16 میں ایک کروڑ بجلی کا بل جمع کرایا گیا، پی ایس او نے 2015-16ء میں 10.5 ارب کی آمدنی حاصل کی ہے، بجلی چوری روکنے کیلئے کوششیں جاری ہیں، ڈیجیٹل میٹر ریڈنگ کے سسٹم کی وجہ سے مانیٹرنگ میں بہتری آئی ہے۔ محکمہ کا بھی احتساب ہو رہا ہے۔ کرپشن میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔ اس سسٹم سے گھریلو صارفین کی بجلی چوری کر کے صنعتوں کو دی جاتی تھی وہ رک گئی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتری آئے گی۔ جمعرات کو سینیٹ میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد،وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب، وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی ،وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ارکان کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔جمعرات کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد وقفہ سوالات کا آغاز کیا گیا۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے کئے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ اسلام آباد میں صرف ایک ڈرگ کورٹ ہے۔ چیئرمین کی مدت ختم ہونے کے بعد اس کا عہدہ خالی ہے۔ نئے چیئرمین کا تقرر جلد کیا جائے گا۔ چیئرمین نہ ہونے سے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ 2سال میں صرف
10 کیسز التواء کا شکار ہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وزارت انسانی حقوق نے آگاہ کیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے حوالے سے متعلقہ آئی جی پیز سے موصول شدہ معلومات کے مطابق 2016ء کے دوران اسلام آباد میں 223 ‘ سندھ 2817‘ بلوچستان 612 اور خیبر پختونخوا میں 3247 کیس رپورٹ ہوئے۔ ان کیسوں میں اسلام آباد سے 278‘پنجاب سے15245 ‘ سندھ سے 2140 ‘ بلوچستان سے 1547 اور خیبر پختونخوا سے 7000 افراد ملوث پائے گئے۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا 2014-15ء میں 82 لاکھ بجلی کا بل ادا کیا گیا جبکہ 2015-16 میں45 لاکھ 44 ہزار جمع کرایا گیا۔ 2015-16ء میں ٹیلی فون بلوں کی مد میں 45 لاکھ 44 ہزار جمع کرایا گیا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ایس او نے 2015-16ء میں 10.5 ارب کی آمدنی حاصل کی ہے۔ سردار اعظم موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی نے کہا کہ 200 فلیٹس سی ڈی اے پاس ہیں یہ اسٹیٹ آفس کے پاس نہیں ہیں۔
سرکاری رہائش گاہیں ہیں۔ سینیٹر نزہت صادق کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہاکہ بجلی چوری روکنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے ا بھی تک 2.7 فیصد کامیاب ہوئے ہیں۔ ڈیجیٹل میٹر ریڈنگ کے سسٹم کی وجہ سے مانیٹرنگ میں بہتری آئی ہے۔ محکمہ کا بھی احتساب ہو رہا ہے۔ کرپشن میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔ اس سسٹم سے گھریلو صارفین کی بجلی چوری کر کے صنعتوں کو دی جاتی تھی وہ رک گئی ہے۔ اس پر قابو پا لیا ہے۔ مزید بہتری کیلئے وقت درکار ہے۔