اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیٹ پر توہین آمیر مواد کی تشہیر سے متعلق کیس میں وزیراعظم کو بھی بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کی تشہیر سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی
کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کی تشہیر رکوانے کیلئے وزیراعظم کو بھی بلانا پڑا تو بلائیں گے۔ سماعت کے دوران پولیس، ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام نے عدالت کو کیس میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق کارگردگی رپورٹ پیش کی جس میں پی ٹی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ توہین آمیز مواد نشر کرنے والے تمام پیچزبلاک کردئیے گئے ہیں اور معاملے کی ایف آئی آربھی تھانہ رمنا میں درج کر لی گئی ہے۔ مقدمہ ایس ایچ اوتھانہ رمنا ارشاد ابڑو کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا جس میں توہین رسالت کی دفعات شامل ہیںواضح رہے کہ مقدمہ سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے حکام کی طویل مشاورت کے بعد درج کیا گیا۔انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کی تشہیر کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھینسا، موچی اور روشنی کے نام سے پیجز چلائے جا رہے ہیں جن پر رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کی گئی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھاکہ بحیثیت مسلمان آپ کیسے برداشت کر سکتےہیں کہ کوئی آپ کے نبی ؐ کی شان میں گستاخی کرے۔ وہ بولے کہ میں نے جب سے یہ کیس سٹڈی کیا ہے میں راتوں کی نیند اڑ گئی ہے ۔ وہ آبدیدہ ہو کر بولے کہ ہم کس منہ سے آقا کریم ﷺ سے یوم محشر شفاعت طلب کریں گے ؟