ارے اندھے ہو، نظر نہیں آتا ایک سائیکل سوار غصے میں لڑکے سے بولا۔جی بھائی اندھا ہوں۔ پر تم تو آنکھ والے ہو۔ پھر بھی اندھے ہو۔ لڑکا افسردگی سےبولا۔اْس لڑکے کی آواز نے جیسے میرے دل و دماغ کو جھنجھوڑ دیاپر تم تو آنکھ والے ہو۔ پھر بھی اندھے ہو۔ ہم سب آنکھ والے ہیں۔ سب کے پاس یہ نعمت ہے لیکن اس نعمت کا استعمال ہم کیسے کر رہے ہیں؟گندی فحش چیزیں دیکھ کر،گندہ لٹریچر پڑھ کر،انٹرنیٹ پر گندی
تصویریں لائیک اور شیر کرکے اور تو اور اپنی اسلامی اور حضرت آدم کے رشتے کی رو سے بہنوں کو تاڑنے کو عیب نہیں گردانتے۔کیا ہم واقعی آنکھوں والے ہیں؟ہم تو اندھے نابینا ہیں ۔ہمیں اپنے آباء واجداد کے افکار پڑھنے کے لئے بینائی میسر نہیں۔جن کے پاس اپنے رب کو پکارنے کے لئے قوتِ گویائی نہیں۔ ۔ہمارے پاس اتنی اہلیت نہیں کہ ہم نیک اور بد میں تمیز کر سکیں۔ تو ہم پھر کیسے آنکھ والے ہیں؟ہم دیکھتے کیا ہیں؟