اسلام آباد (آئی این پی )حکومتی اراکین کی مخالفت کے باوجود منگل کو قومی اسمبلی میں سرکاری گھر رکھنے والے ملازمین کی تنخواہوں سے پانچ فیصد کٹوتی ختم کرنے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منطور کرلیا گیا ،قرارداد کی منظوری کے موقع پر ایوان میں حکومت سے اپوزیشن کے اراکین زیادہ تھے،سکھر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی توسیع اور بے روزگاری پر قابو پانے کی قرارداد بھی منطور کرلی گئی ،گذشتہ روز ایوان میں
پیپلزپارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے قرارداد پیش کی کہ حکومت سکھر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو توسیع دینے کیلئے اقدامات کرے۔وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے حکومت کی طرف سے قرارداد کی مخالفت نہیں کی جس پر قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا،جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں بیروزگاری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے،اس قرارداد کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔تحریک انصاف کے رکن اسدعمر نے قرارداد پیش کی کہ حکومت وفاقی سرکاری ملازمین کو سرکاری رہائش گاہیں ملی ہوئی ہیں ان رہائش گاہوں کی مرمت اور نگہداشت کی مد میں تنخواہوں سے کی جانے والے پانچ فیصد کٹوتی کو ختم کرنے کے اقدامات کرے۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے قرارداد کی مخالفت کی اور کہا کہ پانچ فیصد مرمت نہیں بلکہ ہاؤس رینٹ کی مد میں لیا جاتا ہے۔اسد عمر نے پارلیمانی سیکرٹری کی معلومات کو چیلنج کیا اور کہا کہ مرمت کے نام پر پانچ فیصد کٹوتی ہورہی ہے جبکہ سالوں سے گھروں میں معمولی کام بھی نہیں ہوئے،19ہزار سے زائد مکانات کا مسئلہ ہے۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ تعمیر و مرمت کیلئے وزارت ہاؤسنگ ڈیمانڈ بھجواتی ہے۔وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ سرکاری گھروں کی تعمیر و مرمت کیلئے ہمیں مطلوبہ فنڈز نہیں ملتے انتہائی معمولی فنڈز سے کیا کرسکتے ہیں،ملازمین کی
تنخواہوں سے پانچ فیصد کٹوتی سے جمع رقوم وزارت خزانہ کو منتقل ہوجاتی ہیں ہم بجٹ کیلئے نئی تجاویز لارہے ہیں تاکہ سرکاری گھروں کی ضروری مرمت کی جاسکے۔وزیر کے موقف کے بعد ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے قرارداد پر رائے شماری کروائی حکومتی اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی،اپوزیشن ارکان کی اکثریت پر قرارداد کو منظور کرلیا گیا،تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے قرارداد کی حمایت کی ہے۔