اسلام آباد(جاوید چوہدری) پاک فوج نے رد الفساد کے نام سے پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کر دیا ۔اس آپریشن میں پاک فوج‘ فضائیہ‘ بحریہ اور سول آرمڈ فورسز سمیت ملک کے تمام سیکورٹی ادارے شریک ہوں گے.۔گویا فوج نے دہشت گردی کے خلاف کھل کر اعلان جنگ کر دیا‘ اس آپریشن کے دو مقاصد ہیں‘ پاکستان کی سرحدوں کو اتنا مضبوط بنانا کہ دہشت گرد باہر سے ملک میں داخل نہ ہو سکیں اور دو‘ ملک کے اندرموجود دہشت گردوں اوران کے سلیپر سیلز کو ختم کرنا.
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن رد الفساد کے تحت ملک کو اسلحہ اور گولہ بارود سے بھی پاک کیا جائے گا اور پنجاب میں رینجرز کا آپریشن بھی اس آپریشن کا حصہ ہو گا۔ آپریشن ردالفساد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کمان سنبھالنے کے بعد دوسرا بڑا ’’اینی شیٹو‘‘ ہے. آرمی چیف نے 17 فروری کو افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر اپنے وجود کا پہلا اظہار کیا تھا اور آج انہوں نےاس کی لانچنگ کے ذریعے پوری دنیا کو یہ پیغام دے دیا میں دنیا کی بہترین فوج کا کمانڈر ہوں اور میں خود کو اس کمانڈ کا اہل ثابت کروں گا‘ ہمیں ماننا ہوگا پاکستان کو ایسے اینی شیٹو کی ضرورت تھی‘ ہم جب تک دہشت گردی کے عفریت کو جڑوں سے نہیں نکالیں گے ہم پرامن زندگی نہیں گزار سکیں گے‘ ملک میں ایکراس دی بورڈ ایسے آپریشن کی ضرورت تھی ۔لیکن سوال یہ ہے یہ آپریشن کہاں سے لے کر کہاں تک جائے گا،اس کی مدت کتنی ہو گی‘ کیا اس کو حکومت کی پوری آئینی اور قانونی مدد حاصل ہو گی اور فوج جن دہشت گردوں کو گرفتار کرے گی ان کو سزا کون دے گا‘ کیا حکومت نے ان سوالوں کے جواب طے کر لئے‘ پاکستان میں بدقسمتی سے کمیشن اور آپریشن بہت بدنام ہیں. ہم ماضی میں زیادہ تر آپریشن مکمل نہیں کر سکے‘ ہمارا نیشنل ایکشن پلان دوسال بعد بھی الماریوں میں پڑا ہے‘
ہم نے 2016ء کو دہشت گردی کا آخری سال اور آپریشن ضرب عضب کو حتمی آپریشن بھی قرار دیا تھا ۔لیکن نتیجہ کیا نکلا‘ دہشت گردی خوفناک طریقے سے 2017ء میں داخل ہو گئی اور آپریشن ضرب عضب مزید کتنا عرصہ چلے گا‘ ہم نہیں جانتے‘حکومت کو آپریشن ردالفساد ضرور کرنا چاہیے لیکن پہلے آپریشن کی جزوئیات بھی قوم کے سامنے رکھنی چاہئیں ۔اس کی ٹائم لائین بھی قوم کو بتانی چاہیے اور پوری قوم کو بھی اس میں شامل کرنا چاہیے‘ یہ آپریشن پھر کامیاب ہو گا ورنہ ہم ایک سال بعد آپریشن تکمیل مقاصد کے نام سے ایک اور آپریشن کر رہے ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے سامنے خواجہ سعد رفیق کےان کےبیان کو ان کی ذاتی رائے سمجھا جائے یا حکومتی موقف سمجھا جائے اور کیا یہ صرف ایک بیان سمجھا ہے یا پھر اعلان جنگ؟