سہون(این این آئی) وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ سہون میں شہید افراد کے اعضا نالے میں پھینکے گئے ،ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ درگاہ لعل شہباز قلندر میں ہونے دھماکے پر پوری قوم افسردہ ہے لیکن سانحے کے بعد عوام میں اشتعال پھیلانے والے بھی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔
درگا ہ پرمناسب تعداد میں پولیس اہلکارنہیں تھے،سرحدپار سے دہشت گرد آرہے ہیں،سی سی ٹی وی وڈیو سے کچھ سراغ نکلے ہیں، امید ہے تحقیقاتی ایجنسیاں تہہ تک پہنچیں گی۔کچھ ملزمان کو گرفتارکیا گیا ہے جن کا تعلق خود کش حملے سے ہوسکتا ہے۔ منفی پروپیگنڈابہت ہوا ،اشتعال پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی ہیں، یہ وقت متحدہونے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کابینہ کے وزرا جام خان شورواوردیگرکے ہمراہ درگاہ لعل شہباز قلندر کے دورے کے موقع پر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔سیدمراد علی شاہ نے کہا کہ اعضا والے معاملے کی شدید مذمت کرتاہوں، اس واقعے پر شرمندہ ہوں اورانسانی اعضا کی بے حرمتی کرنے والوں کوباقاعدہ سزا ملے گی۔انہوں نے کہاکہ سانحہ سہون پر پوری قوم غم اور صدمے سے دوچار ہے اور عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن اتنے دلخراش واقعہ کے بعد عوام کے غم کو کم کرنے اور کندھا دینے کے بجائے ان میں اشتعال پھیلانے
کی کوشش کرنے والے بھی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دھماکے کے بعد تمام فورسز بالخصوص پاکستان ائیرفورس اور نیوی نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں لیکن فورسز کی امدادی سرگرمیوں سے پہلے سندھ حکومت حالات پر قابو پا چکی تھی۔سیدمراد علی شاہ نے اعتراف کیا کہ اندرون سندھ میں
علاج کی بہترین سہولیات موجود نہیں جس کی وجہ سے سہون دھماکے کے زخمیوں کو کراچی اور دیگر شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا اور طبی سہولیات کا فقدان ہی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ بھی بنا تاہم ہم سے جو بھی ہوسکا ہم نے کیا، طبی سہولیات کی کمی کے پیش نظر ہی کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے متاثرہ طالب علم کو علاج کے لئے
امریکا بھیجنا پڑا۔وزیراعلی نے کہا کہ انسانی اعضا کے کچرے اور نالے کی خبر نے ہلا کررکھ دیا جس کی شدید مذمت کرتا ہوں اور کوتاہی برتنے والے افراد کو سخت سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سہون دھماکے میں 88 بے گناہ جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، سانحہ سہون کے بعد سے شدید غم اور سخت تکلیف میں ہوں اور انسانی اعضا والے واقعے کے بعد
مجھے بہت شرمندگی ہوئی، ذمہ داروں سے کہتا ہوں کہ مجھے مزید تکلیف نہ دی جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سہون کی ہر زاویئے سے تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی کیمروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے جبکہ حساس ادارے اور فورسز بھی پوری طرح سے واقعے میں ملوث عناصر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جلد ہی واقعہ کی
تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ہونے والے دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ شامل ہے اور سب کو پتہ ہے کہ لاہور اور سہون دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی دعوت پر پنجاب میں موجود مزارات کی
سیکیورٹی کا بغور جائرہ لے کر اپنے صوبے میں بھی مزاروں اور دیگر اہم مقامات کی سیکیورٹی کے انتظامات بہتر کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ چند ماہ بعد لعل شہباز قلندر کا عرس بھی ہے جس کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطامات کئے جائیں گے کیوں کہ پہلے بھی سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور پولیس کی مناسب تعداد موجود نہ ہونے کی وجہ سے
دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ درگاہ پر دھماکے کی مذمت کرتاہوں، سانحے میں 88 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، زخمی نوابشاہ،کراچی اوردیگر علاقوں کے اسپتالوں میں منتقل کیے گئے، انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو مناسب علاج کی سہولت مہیا کی جائے۔ واضح رہے کہ اس ساے قبل خورشید شاہ نے کہا تھا کہ سیہون شریف میں شہید ہونے شہدا کے اعضا دھماکے سے گندے نالے میں جا گرے تھے جب کہ مراد علی شاہ کے حالیہ بیان میں انہوںنے شہیدوں کے اعضا نالے میں پھینکنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔