کراچی(آئی این پی)متنازعہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو2 ماہ 3 روز بعد عہدے پر بحال کردیا گیا،اس سلسلے میں ہفتے کو باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا،راؤ انوار کو بحالی کے بعد سینٹرل پولیس آفس سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور فی الحال انہیں کسی ضلع یا ایجنسی میں تعینات نہیں کیا گیا ہے،راؤ انوار کی بحالی عدالت عالیہ سندھ کے حکم پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی منظوری سے عمل میں آئی ہے،اپنی معطلی کو راؤ انوار نے عدالت عالیہ سندھ میں چیلنج کیا تھا،راؤ انوار کو وزیراعلیٰ سندنے16 ستمبر2016 کو اس وقت معطل کیا تھا
جب انہوں نے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے ایس ایس پی آفس منتقل کیا تھا ،راؤ انوار نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کر کے ان کے دونوں ہاتھ رسی سے باندھ دئیے تھے،یہ خبر نشر ہونے پر راؤ انوار کو مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ،وزیراعلیٰ نے نوٹس لیتے ہوئے راؤ انوار کو معطل کیا
،خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری پر متعلقہ ڈی آئی جی نعیم اکرم بروکہ کو بھی عہدے سے ھٹا دیا گیا تھا ،تاہم خواجہ اظہار الحسن کو رہا کردیا گیا تھا،اس واقع پر دلبرداشتہ ہوکر راؤ انوار نے ملازمت سے مستعفٰی ہونے کی دھمکی دے دی تھی اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ شخصیت سے رابطہ کیا تھا،لیکن حوصلہ افزا جواب نہ ملنے پر راؤ انوار نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی حکم پر ہی ان کی بحالی ممکن ہوئی ہے۔