اسلام آباد /لاہور ( این این آئی ) پانامہ کیس میں حامد خان کی جانب سے مزید وکالت سے معذرت کے بعد تحریک انصاف کو اچھے وکیل کی تلاش ،پیپلزپارٹی کے اہم رہنما اور معروف قانون دان اعتزازاحسن سے پی ٹی آئی کے رابطے کارآمد ثابت نہ ہوسکے، اعزاز احسن نے خود کو مشوروں تک محدود کر لیا ، کوئی بڑا فیصلہ کرنے کے لئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے اجازت لینا ہو گی ،
پی ٹی آئی والے نعیم بخاری کو بھی مرکزی وکیل بنانے کے خواہشمند ، حتمی فیصلہ عمران خان کی وطن واپسی پر ہو گا ۔ ذرائع کے مطابق پانامالیکس کیس میں پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل حامد خان کیس کی پیروی کررہے تھے لیکن انہوں نے کیس کی مزید پیروی سے معذرت کرلی ہے اور اب پی ٹی آئی قیادت کو کسی معروف اور بڑے وکیل کی تلاش ہے
اور انہوں نے بیرسٹر اعتزاز احسن کی خدمات حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے تاہم بیرسٹر اعتزاز احسن پہلے ہی پاناما لیکس کیس کو سپریم کورٹ لے جانے کے مخالف تھے اور اب پیپلزپارٹی قیادت نے بھی انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے کیس کی پیروی سے منع کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق اعتزاز احسن نے پی ٹی آئی کی قیادت کی کسی بھی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے
کہ اعتزاز احسن پاناما لیکس کیس میں پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل نہیں بنیں گے اور وہ اس کیس میں خود کو صرف مشوروں تک ہی محدود رکھیں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پانامالیکس کیس میں اعتزاز احسن کو پی ٹی آئی کی جانب سے مجبور بھی کیا گیا توانہیں کسی بھی بڑے فیصلے سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے اجازت لینا ہوگی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی والے سینئر وکیل اور پی ٹی آئی کے رہنما نعیم بخاری کو بھی مرکزی وکیل بنانے کے خواہش مند ہیں۔ وکیل کی تبدیلی سے متعلق کوئی بھی اہم فیصلہ عمران خان کی مانچسٹر سے وطن واپسی پر کیاجائے گا۔