اتوار‬‮ ، 18 مئی‬‮‬‮ 2025 

ساﺅتھ افریقہ کا کیا چکرہے؟ شیخ رشید باہر تنقید کرتے ہیں لیکن چیمبر میں آکر کیا کہا؟ایازصادق نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت بے پناہ مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور ایسے حالات میں ذاتیات نہیں پاکستان ایجنڈا ہونا چاہیے ،پی ٹی آئی کی طرف سے ترک صدر کے خطاب کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن کے بائیکاٹ سے اچھا تاثر نہیں گیا،پاکستان کے دشمنوں کو تو اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہضم نہیں ہو رہا لیکن مجھے زیادہ خطرہ اندر سے بھی محسوس ہو رہا ہے، شیخ رشید باہر تنقید کرتے ہیں لیکن چیمبر میں آکر کہتے ہیں کہ مجھے جنوبی افریقہ بھجوا دیں ،اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملنے چاہئیں بلکہ ان کا کام صرف قانون سازی ہونا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹ اور لاہور چیمبر کے اشتراک سے ’’ ملکی دفاع اور میڈیا کا کردار ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ ،لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط ، سینئر صحافی ضیاء شاہد ، عارف نظامی، سلمان غنی ، شاداب ریاض،رانا عظیم ، شہزاد حسین بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے اور موجودہ حالات میں رائے سازی بھی اس کے ہاتھ میں چلی گئی ہے ۔ میڈیا ہی حکومت کی نیک نامی ، پگڑیاں اچھالنے اور کسی کو عزت دینے کے حوالے سے کام کرتا ہے لیکن میڈیا کو سارے معاملات میں غیر جانبدار رہنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جب صحافیوں کی مشکلات کا علم ہوا تو میں نے اس حوالے سے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید اور سیکرٹری اطلاعات کی میٹنگ کرائی او کوشش کی گئی ہے کہ صحافیوں کیلئے انڈولمنٹ فنڈ بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا تنظیموں کو صحافت کیلئے سبکی کا باعث بننے والوں کا احتساب کرنا چاہیے اور جب پانی سر سے گزر جائے تو پھر پیمرا اور دیگر اداروں کو آگے آنا چاہیے ۔اس کے لئے ایک ایتھکس کمیٹی بننی چاہیے جو دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے والے صحافیوں کا احتساب کرے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں جتنے قتل ہوتے ہیں پاکستان میں اس کا دس سے پندرہ فیصد بھی نہیں ہوتے ۔ امریکہ کے کتنے فوجیوں کی لاشیں افغانستان سے واپس گئیں لیکن ان کے میڈیا نے یہ نہیں دکھایا ۔ ہم پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد ہماری سیاست اور پروفیشن ہے ۔ میں نے کئی جگہ کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا لیکن بتایا جائے کتنی کوریج دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ 12سے 14ممالک کے سپیکرز اور وفود نے ملاقاتیں کیں اور ان کا یہی کہنا تھاکہ ہم نہیں آنا چاہتے تھے لیکن آپ کے اصرار پر آئے لیکن جب ہم یہاں آئے ہیں تو پاکستان کو میڈیا میں آنے والی خبروں کے بالکل برعکس پایا ہے ۔لیکن یہ آپ کا میڈیا رپورٹ کرتا ہے جسے انٹر نیشنل میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے حال ہی میں بیرون ممالک کا دورہ کیا ہے اور سب ممالک نے اقتصادی راہدری منصوبے سے منسلک ہونے کی بات کی ہے ۔ پاکستان کے باہر تو پراپیگنڈا کیا جارہا ہے لیکن باہر سے زیادہ اندر سے ڈر ہے کہ کہیں یہاں بھی سازش نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے مقامی لوگوں کو کشمیر کے مسئلے کا علم ہی نہیں میں جب وہاں ایک عہدیدار سے ملا تو اس نے کہا کہ کیسے آنا ہوا میں نے بتایا کہ کشمیر کے معاملے پر بات کرنے آیا ہوں تو انہوں نے کہا کہ پہلے اپنے ملک میں تو اتحاد کر لو اور یہ سن کرمیرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گھر کی لڑائی گھر میں ہی لڑنی چاہیے ۔ پی ٹی آئی نے ترک صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا بائیکاٹ کر کے اچھا تاثر نہیں دیا ،ہمارا تو مذہب بھی مہمان کی عزت کرنا سکھاتا ہے اور ہم عزت دینے کی بجائے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان، حکومت، عدلیہ، فوج ،بیورو کریسی ، جرنلسٹ سب اکٹھے کام کر سکتے ہیں اور ہمارا ایجنڈا ذاتیات نہیں پاکستان ہونا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے جتنا کس کا حوصلہ ہوگا کہ میں نے استعفے سنبھال کر رکھے اور انہیں قبول نہیں کیا ۔ جب میرے خلاف جعلی کاغذات جمع کرائے گئے اور میں عدالت گیا تو وہ بھاگ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کو بھی جوابدہ ہوں ۔ میں نے اسمبلی میں تعداد کے تناسب سے بات کرانی ہوتی ہے ۔یہاں کہا گیا کہ مجھے قائد حزب اختلاف بنا دو حالانکہ انہوں نے کوشش بھی کی اور رہ گئے ۔میں تو بعض دفعہ قائد حزب اختلاف سے کہتا ہوں کہ انہیں وقت دیدیں انہوں نے کسی ٹی وی پروگرام میں جانا ہوگا ۔باہر میرے بارے میں باہر آکر باتیں کرتے ہیں اور جب میرے چیمبر میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مجھے جنوبی افریقہ بھجوا دیں ایسی دوغلی باتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ سب گنتی کر لیں شیخ رشید کتنے بار پارلیمنٹ آئے اور کتنی بار انہیں موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ 2002میں کہا گیا کہ وہ آرہے ہیں ، پھر اسی طرح 2008ء میں بھی کہا گیا کہ حالات خراب ہیں اور حکومت جارہی ہے ،2013ء آ گیا ہے اور ملک میں استحکام آیا ہے لیکن پھر کبھی کہا جاتا ہے کہ امپائر آ رہا ہے ، تھرڈ مین کی بات ہوتی ہے او رکبھی کپتا ن آرہا ہے کی باتیں ہوتی ہیں ۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اراکین کو ترقیاتی فنڈز سے نکل جانا چاہیے اور انہیں فنڈز نہیں دینے چاہئیں بلکہ یہ کام مقامی حکومتوں کے پاس یا صوبائی حکومت کے پاس ہونا چاہیے ہماری توجہ صرف قانون سازی پر ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل میڈیا پاکستان کے بارے میں منفی باتیں پھیلاتا ہے ۔ پاکستان دشمن طاقتیں یہاں استحکام نہیں چاہتیں لیکن ہمیں اپنے ملک کے بارے میں سوچنا ہوگا اور اسکی مثبت تصویر پیش کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو ایسے صحافیوں کو روکنا چاہیے جو صحافت کیلئے بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہاں حکومت موجود تھی ، ادارے موجود تھے ، فوج بھی تھی لیکن ملک دولخت ہوگیا ۔ صحیح دفاع وہ ہے جو صحیح معنوں میں ملک کو مضبوط کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے ادارے صحیح سمت میں چل پڑے ہیں اور بہتری کیلئے کچھ وقت درکار ہے ،میڈیا میں بھی اسی طرح کی صورتحال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین بنا لینا آسان ہے لیکن سب سے مشکل اس کے تابع ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے ۔ اگر سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے تو بعض لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صحافت کو بھی اچھی شہرت نہیں دی ۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔



کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…