لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)آنکھ کے بدلے آنکھ کا اصول نافذ ہو جائے تو معاشرہ 6 ماہ میں درست ہو جائیگا. لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان نے عدالتوں میں آنے والے پولیس افسروں پر تشدد میں ملوث وکیل کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ ملزم نے کمرہ عدالت میں جج کے کہنے پر اے ایس آئی سے معافی مانگ لی۔ عابد ایڈووکیٹ کی درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا کہ سیشن عدالت کے باہر تشدد کا کوئی وقوعہ ہی نہیں ہوا، محکمہ پراسیکیوشن نے کہا کہ اسی وکیل کیخلاف پہلے بھی پولیس افسروں پر تشدد کے مقدمات درج ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کے ایسے وکلاء کے رویے پر عدالت کو بھی شرمندگی یوتی ہے،
ملزم کے وکیل نے کہا کہ تھانہ اسلام پورہ نے جھوٹا مقدمہ درج کیا، مقدمہ بالکل عدالت نے قرار دیا کہ اے ایس آئی اکرام کی وکیل کے ساتھ کیا دشمنی ہے، ایسے دلائل نہ دیں، صرف اس وکیل کے خلاف مقدمات ہیں، دیگر و کلاء کے خلاف کیوں کچھ نہیں، بعض وکلاء عدالتوں میں ججز کی کرسیاں تک توڑ دیتے ہیں، ملزم کے وکیل نے دوبارہ موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی واقعہ ہوتا تو میدیا پر خبر آتی، جس پر عدالت نے کہا کہ میڈیا پر بھی وکلاء تشدد کرتے ہیں اور انکے کیمرے توڑنے ہیں،
آنکھ کے بدلے آنکھ کا اصول نافذ ہو جائے تو معاشرہ 6 ماہ میں درست ہو جائیگا، آئندہ عابد ایڈووکیٹ کا کوئی کیس آیا تو پھر یہ جیل ہی جائیگا، بہتر ہے وہ اے ایس آئی سے معافی مانگ لے ورنہ ٹرائل میں سزا ہو سکتی ہے، ملزم و کیل نے کمرہ عدالت میں ہی اے ایس آئی سے معافی مانگ لی جس پر عدالت نے دو لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منطور کر لی۔ ادھر ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پر پابندی اور الطاف حسین کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کیلئے 24 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بینچ سماعت کریگا۔