جمعرات‬‮ ، 24 جولائی‬‮ 2025 

ایم کیو ایم کیلئے بڑی خوشخبری ، جشن شروع

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے وسیم اختر کی رہائی کی خبر ملنے کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جشن کا سماں-ریلیز آرڈر ملنے کے بعد جیل حکام نے میئر کراچی وسیم اختر کو رہاکردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل حکام کو عدالتی احکامات ملنے کے بعد وسیم اختر کو رہا کردیا ہے، ان کا استقبال ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ، ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا، محمد حسین، کیف الوری اور فیصل سبزواری سمیت ان کے اہل خانہ اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے کیا۔ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا نے کہا کہ شہر کو وسیم اختر کی ضرورت ہے، ان کی واپسی سے معاملات میں بہتری آئیگی، ہم مل کر شہر کی روشنیاں لوٹائیں گے، انہوں نے کہا کہ وسیم اختر رہائی کے بعد ریلی کی صورت میں مزار قائد جائیں گے، پھر ان کا پی آئی بی میں بھرپور استقبال کیا جائے گا۔جیل سے رہائی ہونے سے قبل وسیم اختر نے ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر اسیر رہنماں قمر منصور اور کنور نوید جمیل سمیت دیگر کارکنوں سے ملاقات کی ، اس موقع پراسیر رہنماں اور کارکنوں نے میئر کراچی کو جیل سے رہائی پر مبارک باد دی۔اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے میں معاونت فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مئیر کراچی وسیم اختر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے دونوں افراد کو ضمانت کے عوض 5 پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ کراچی جیل اور اڈیالہ جیل میں گزرا وقت میری زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے، جیل سے رہائی کے بعد کتاب لکھوں گا، اپنی کتاب میں جیل میں گزارے ہوئے تمام لمحات کااحاطہ کروں گا۔ اس کے علاوہ اس میں کراچی میں بننے والی جے آئی ٹی کے بارے میں تفصیلی طور پر لکھوں گا۔میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کی معاونت کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 38 میں ان کی ضمانت ہو چکی تھی۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر، رف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا تھا۔قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے سے متعلق مقدمے میں کاغذات ضمانت منظور کئے جانے کے بعد مئیر کراچی وسیم اختر کی رہائی کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی سہولت کاری سے متعلق مقدمے میں کاغذات ضمانت منظور کرلیے ہیں جس کے بعد عدالت نے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا ہے ۔اس موقع پر وسیم اختر کی اہلیہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر خوش ہیں اور ان تمام لوگوں کی شکر گزار ہیں جنہوں نے وسیم اختر کی جیل سے رہائی کے لیے تعاون کیا۔دوسری جانب ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے کہا کہ شہر کو وسیم اختر کی ضرورت ہے، ان کی واپسی سے معاملات میں بہتری آئیگی، ہم مل کر شہر کی روشنیاں لوٹائیں گے، انہوں نے کہا کہ وسیم اختر رہائی کے بعد ریلی کی صورت میں مزار قائد جائیں گے، پھر ان کا پی آئی بی میں بھرپور استقبال کیا جائے گا۔اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے میں معاونت فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مئیر کراچی وسیم اختر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے دونوں افراد کو ضمانت کے عوض 5 پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ کراچی جیل اور اڈیالہ جیل میں گزرا وقت میری زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے، جیل سے رہائی کے بعد کتاب لکھوں گا، اپنی کتاب میں جیل میں گزارے ہوئے تمام لمحات کااحاطہ کروں گا۔ اس کے علاوہ اس میں کراچی میں بننے والی جے آئی ٹی کے بارے میں تفصیلی طور پر لکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ادھار لے لے کر ضمانتوں کی رقم پوری کی ہے ۔صحافی نے کہا کہ حکومت نے آپ کی رہائی سے ایک روزقبل آپ کی تنخواہ 50 ہزارروپے مقررکردی ہے تووسیم اخترنے جواب دیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے مقررکردہ تنخواہ آج ہی جا کرنکلواوں گا ۔میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کی معاونت کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 38 میں ان کی ضمانت ہو چکی تھی۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر، رف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…