سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں غیرمستحقین کو رقوم کی ادائیگی کی تحقیقات روکنے اور آبائی محکمے میں بھیجنے کیخلاف خاتون افسر کی درخواست کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے حکام کو طلب کرلیا ہے۔ جسٹس نور الحق این قریشی نے بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کا پیسہ غیر مستحقین کو دینے کی انکوائری میں تاخیر اور ایف آئی اے حکام کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے حکام پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ بھی جاری کر سکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ قوم کو روزگار ، ہنر دینے کی بجائے بھکاری بنایا جا رہا ہے ،
ان پیسوں سے عوامی فلاح کے منصوبے شروع ہو سکتے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاڑکانہ کی سابق ڈویژنل ڈائریکٹر عابدہ پٹھان کی جانب سے آبائی محکمے میں واپسی کے احکامات اور ایف آئی اے میں انکوائری کے خلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر بی آئی ایس پی کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ نے عدالت کو بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غیر مستحقین کو رقوم دینے کا سکینڈل سامنے آنے پر متعدد ڈیپوٹیشن افسروں کو پرانے محکموں میں واپس بھیجا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کو بھی انکوائری کے معاملہ بھجوایا گیا ہے کیونکہ یہ سب کچھ افسران کی ملی بھگت سے ہو رہا تھا اور غیر مستحقین افراد کے نام سسٹم میں ڈالے جا رہے تھے۔ جسٹس نور الحق این قریشی نے کہا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 70 سے 140 ارب کیسے ہو گیا ؟ عوام کو بھکاری بنانے سے دنیا میں ہماری کیا عزت رہ جائے گی