اسلام آباد (این این آئی)عمران فاروق قتل کیس کے ملزم خالد شمیم نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو سالگرہ پر تحفہ دینے کے لیے 16 ستمبر کو عمران فاروق کو قتل کرنے کی تاریخ مقرر کی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے خالد شمیم کے اعترافی بیان کے مطابق وہ یہ بیان کسی کے دباؤ میں نہیں دے رہا، بیان کے ساتھ مجسٹریٹ کا تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی لگایا گیا ہے۔بیان میں خالد شمیم نے کہا کہ ’میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، 16 ستمبر کو کاشف نے معظم کے فون پر بتایا کہ ماموں کی صبح ہوگئی
اور کہا ٹی وی لگا کر تصدیق کرلی جائے، قتل کرنے کے بعد میں نے کاشف کو کہا جہاں کی فلائٹ ملتی ہے آج ہی نکل جاؤ جس پر محمد انور نے جنوبی افریقہ کے ساتھیوں کو کہا ہمیں پاکستان آنے سے روکا جائے۔انہوں نے کہاکہ 6 جنوری کو ہم نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور چمن کے راستے افغانستان پہنچے، 5 سال افغانستان میں رہنے کے بعد میں نے اور محسن نے ملک واپسی کا ارادہ کیا تاہم کاشف نے انکار کرتے ہوئے کہا وہ الطاف حسین کی موت تک واپس نہیں جائیگا۔اعترافی بیان میں کہا گیا کہ الطاف حسین نے افتخارر حسین کے ذریعے مجھے پیسے بھجوائے ٗافتخار حسین نے کراچی پہنچ کر 25 ہزار پاؤنڈ لفافے میں مجھے دیئے، مجھے بتایا گیا جس کام کی نشاندہی الطاف حسین نے کی اس کام کے پیسے ہیں، افتخار حسین اور معظم کے پیسوں سے ویزا اخراجات پورے کیے گئے۔گزشتہ ہفتے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملوث ملزم خالد شمیم کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔