اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 سے وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف کی کامیابی کیخلاف عثمان ڈارکے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کر دی ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیر صدارت 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ آصف پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے تھے اور انتخابات کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخابات کرانے کی اپیل دائر کی تھی تاہم سپریم کورٹ نے یہ اپیل مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا اور تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی اپیل مسترد کر دی سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی ریکارڈ محفوظ بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریکارڈ خراب یا ضائع ہو جائے تو جیتا ہوا امیدوار ذمہ دار نہیں ہو سکتا ۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا کی رپورٹ میں کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے۔انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف 21 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتے تھے اور ہم نے سپریم کورٹ سے کہا کہ اگر جعلی ووٹوں کو نکال دیا جائے تو بھی ان کی برتری 16 ہزار رہ جاتی ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماء عثمان ڈار کی اپیل خارج کر دی ہے۔ایک سوال کے جواب میں فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ الیکشن قوانین میں اصلاحات کی کمیٹی کام کر رہی ہے اور امید ہے کہ وہ جلد ہی اپنا کام مکمل کر لے گی۔دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ نے بھی سیالکوٹ کے عوام کے فیصلے کی تائید کر دی ہے۔ میرے پاس اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لانے کیلئے الفاظ نہیں سپریم کورٹ کی جانب سے این اے 110 میں دھاندلی سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست خارج ہونے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر جاری پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ اور عدلیہ کا شکر گزار ہوں۔ میرے پاس اللہ تعالی کا شکر بجا لانے کیلئے الفاظ نہیں ۔عدلیہ نے بھی سیالکوٹ کے عوام کے فیصلہ کی تائید کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے لوگوں کی دعائیں میرے ساتھ تھیں۔