لاہور ( این این آئی)گذشتہ دنوں پنجاب میں لاہور سمیت وسطی اور جنوبی اضلاع میں سموگ کی وجہ سے فضائی آلودگی نوٹ کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے بتایا ہے کہ صنعتی آلودگی اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کے علاوہ کھیتوں میں موجود فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کا عمل سموگ پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔حالیہ خشک اور سرد موسم میں سموگ کی موجودگی کی وجہ سے انسانی بیماریوں کے علاوہ ٹریفک حادثات دیکھنے میں آئے ہیں۔ دھان کی کمبائن ہارویسٹر سے برداشت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کم وقت اور کم خرچ سے کاشتکاروں کو فی ایکڑ 2000 روپے کی بچت ہوجاتی ہے لیکن کمبائن چلانے کے بعد کاشتکار پرالی اور مڈھوں کو آگ لگادیتے ہیں جس کی وجہ سے ماحول کی آلودگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔فصل کی باقیات کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی کے علاوہ زمین میں نامیاتی مادہ میں کمی ہوجاتی ہے اور خوردبینی جرثومے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے دھان کے کاشتکاروں کوسفارش کی ہے کہ وہ دھان کی کٹائی اور گہائی کے بعد پرالی اور مڈھوں کو ڈسک ہیرو کے ذریعے زمین میں ملائیں۔ ڈسک ہیرو کے استعمال سے دھان کی باقیات کے علاوہ جڑی بوٹیاں اور غیر ضروری سبز مادہ نامیاتی کھاد وں میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور زمین کی زرخیزی بڑھ جاتی ہے ۔ ڈسک ہیرو کے استعمال سے زمین کے اندر روشنی اورہوا کا گزر باآسانی ہوجاتا ہے اور خوردبینی جرثومے تیزی سے افزائش کرتے ہیں۔ زیادہ نامیاتی مادہ کی حامل زمینوں میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے جو پانی میں فراہمی کی کمی کے باوجود بھی پودوں کو نمی پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔مستقبل میں سموگ جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں زیادہ درخت لگائے جائیں۔درختوں کی کانٹ چھانٹ سے ہر ممکن حد تک پرہیز کیا جائے۔ فضائی آلودگی پر کمی پائی جائے۔ کھیتوں میں مشینری کا غیر ضروری استعمال ختم کیا جائے۔ فصلوں کی برداشت کے بعد پودوں کی باقیات کو ہرگز نہ جلایا جائے اور دھواں پیدا کرنے سے پرہیز کیا جائے۔