پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

پاناما لیکس کی تحقیقات،سیاستدانوں کے اختلافات کھل کرسامنے آگئے ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی بڑا کام ہوگیا

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا پاناما لیکس کی تحقیقات کا بل منظور نہ ہوسکا جبکہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے پیش کیے گئے بل میں ترمیم کا مطالبہ منظور نہ ہونے پر اپویشن نے اجلاس کے بعد احتجاجی دھرنا دیدیا میڈیا ر پورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کے اجلاس میں پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن کی جانب سے پیش کئے گئے بل کا شق وار جائزہ لیا گیا۔اس دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ایک شق میں ترمیم کرانا چاہی تو وزیر قانون زاہد حامد نے مخالفت کردی۔زاہد حامد نے کہا کہ ترمیم پہلے ہمیں دی جائے پھر اس کا جائزہ لیا جائے گا، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم صرف ایک ترمیم کیلئے تجویز پیش کررہے ہیں کہ پاناما کی بجائے تمام آف شور کمپنیوں کو شامل کیا جائے۔دونوں جانب سے گرما گرم بحث کے بعد کمیٹی کے حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے بل میں ترمیم کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ سے رائے لینے کا فیصلہ کرلیا۔

اس موقع پر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت احتساب سے بھاگ رہی ہے جس پر زاہد حامد نے انھیں مخاطب کیا اور بھاگنے کا لفظ استعمال کرنے سے منع کیا۔بل منظور نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور اس دوران حکومت مخالف نعرے بازی کی۔اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت بل کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، جس کا مقصد احتساب سے بھاگنا ہے۔احتجاجی دھرنے میں پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، تاج حیدر، فرحت اللہ خان بابر، شیریں رحمن، رحمن ملک، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بیرسٹر فروغ نسیم اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے شاہی سید سمیت دیگر شامل تھے۔

یکم ستمبر 2016 کو پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن نے پاناما پیپرز انکوائریز ایکٹ 2016 کے نام سے بل سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرایا تھا۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے حکومتی انکوائری کمیشن 2016 کے قانون کو یکسر مسترد کردیا۔اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن سے کرانے کی تجویز دی گئی۔مجوزہ بل کے تحت انکوائری کمیشن کو مکمل فوجداری اور دیوانی اختیارات دئیے جائیں گے۔بل کے مسودے میں کہا گیا کہ تمام حکومتی ادارے اور ایجسنیاں مذکورہ کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے، اس کے علاوہ وزیراعظم سمیت پاناما لیکس میں شامل تمام شخصیات سے کمیشن تحقیقات کر سکے گا۔اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کے مطابق پاناما لیکس میں شامل تمام شخصیات اور ان کے اہل خانہ کمیشن میں پیش ہونے کے پابند ہوں گے اور تمام افراد پر کمیشن میں جرح ہوگی۔بل میں کہا گیا کہ جن افراد کے نام پاناما لیکس میں آئے ہیں وہ اپنے اکاونٹس تک رسائی دینے کا مختارنامہ دینے کے پابند ہوں گے جبکہ ملک سے باہر بھیجے گئے سرمائے کی کھوج کے لیے فورنزک آڈٹ کی تجویز بھی پیش کی گئی۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…