کراچی (این این آئی)جاپان کے شہر کی بی چوکے میئر یاماموتو ماسانوری نے کراچی کو پُرامن، محفوظ، دلچسپ اور پرکشش شہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے بارے میں منفی تاثر اور متعلقہ حکام کی طرف سے کراچی کا دورہ نہ کرنے کی ہدایات کے باوجود انہوں نے یہاں آنے کو ترجیح دی۔ کراچی پاکستان کا سب سے اہم شہرہے جس کا مستقبل بھی بہت روشن ہے۔کراچی آنے سے قبل وہ بہت فکرمند تھے لیکن یہاں کی مہمان نوازی اورسرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا اور وہ اس شہر سے کافی مطمئن تھے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر عہدیداران اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرکے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو،سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو،چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز،ایمبیسیزلائژن سب کمیٹی الطاف اے غفار،سابق صدر کے سی سی آئی اے کیو خلیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔یاماموتو ماسانوری نے کہاکہ وہ کراچی دیکھنے کے لیے بہت بیتاب تھے جو حکیم محمد سعید جیسی عظیم شخصیات کا شہر ہے جن سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے جب وہ 20سال پہلے کی بی چو کے دورے پرآئے تھے۔انہوں نے کی بی چو میں دستیاب مختلف مصنوعات اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اُن کے دورے کا مقصد کراچی اور کی بی چو کے درمیان اشیاء اور خدمات کے تبادلے کے لیے مواقع تلاش کرنا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ اور تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جاسکے۔انہوں نے کراچی چیمبر کو کی بی چو شہر کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنا وفد وہاں بھیجیں جو مسلم دوست شہر ہے اور جغرافیائی لحاظ سے اوکایاما کے مرکز پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ زرعی پیداوار ہونے کے علاوہ دو بڑے صنعتی زونز بھی یہاں واقع ہیں جہاں بہترین ساکھ رکھنے والے کئی کمپنیوں نے اپنی فیکٹریاں قائم کی ہوئی ہیں نیز حلال خوراک تیار کرنے والے بھی متحرک ہیں۔ کی بی چو شہرکے دروازے دنیا بھر کے سیاحوں خصوصاً ایک مسلم دوست شہر کے طور پر کھلے ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اُن کا یہ پہلا دورہ مستقبل کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔اگرچہ ان کا دورہ صرف 5دنوں پر محیط ہے لیکن وہ پاکستان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے پاکستان سے متعلق تجربات کی بی چوکے مکینوں بتا سکیں۔ہم دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرنے کے خواہش مند ہیں۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے پاکستان اور جاپان کے درمیان دوطرفہ تجارت پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک1952سے مضبوط اقتصادی تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔دوونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جاپان کی 76 سے زائد کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارتی حجم1.6ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیاہے ۔ مالی سال2015-16 میں پاکستان کی برآمدات197ملین ڈالر جبکہ درآمدات1.4ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں تاہم مجموعی تجارتی حجم جاپان کے زیادہ حق میں ہے۔شمیم احمد فرپو نے مزید کہاکہ پاکستان اور جاپان کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ جاپان اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے ا ناج،ٹیکسٹائل، آلات جراحی درآمد کرتا ہے تاہم پاکستان یہ اشیاء برآمدکر کے جاپان میں اپنی مصنوعات کو فروغ دے سکتا ہے جس سے دوطرفہ تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہو گا۔پاکستان اور جاپان کو آٹوموبائل کے شعبے میں تربیت فراہم کرکے مشترکہ شراکت داری پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے جاپان کی مدد سے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک قابل قدر سرمایہ کاری منصوبہ ہے جوسفری سہولتوں میں بہتری کے ساتھ کراچی کے مسافروں کو سہولیات فراہم کرنے کا باعث ہوگا اور ماحول دوست بھی ثابت ہوگا۔شمیم احمد فرپو نے کہاکہ کراچی چیمبر پاکستان اور جاپان کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کامتمنی ہے جس سے دونوں ملکوں کے باہمی تجارت میں مزید بہتری آئے گی۔جاپان جیسے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔