اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاناما لیکس کیس کے حوالے سے زیر سماعت سپریم کورٹ میں دائر کیس میں عدالت کے طلب کردہ جواب میں کہا ہے کہ میں کبھی بھی منی لانڈرنگ ملوث نہیں رہا ہوں مجھ پر لگائے جانےو الے الزامات درست نہیں ہیں ۔ انہوں نے اپنے بیا ن میں مزید کہا ہے کہ پرویزمشرف نے اپنے دور حکومت میں زبردستی مجھ سے بیان حلفی لکھوایا تھا جس پر بعد میں عدالت کی جانب سے مجھے بری بھی کیا جا چکا ہے ۔
تفصیلات کے مطابقوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں اپنا تحریر جواب دائر کر دیا ہے جس میں ان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان پر لگائے جانے والے الزامات کسی بھی متعلقہ فورم پر نہیں اٹھائے گئے اور بحیثیت سینٹر میرے خلاف ریفرنس چیئرمین سینیٹ کو بھجوایا جانا چاہئے تھا جو کہ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وہ کبھی بھی منی لانڈرنگ کے کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں رہے ہیں ۔ دائر کردہ درخواست میں میرے خلاف بنیاد ایک بیان حلفی کو بنایا گیا ہے جو کہ پرویز مشرف کے دور میں مجھ سے زبردستی لکھوایا گیا تھا ۔ اور جس پر بعد میں عدالت کی جانب سے مجھے بری کر دیا گیا تھا ۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے سخت ترین ٹی او آرز جمع کروا دیئے گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس ایشو کے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کا آغاز ہونے کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے بڑا اقدام اٹھایا گیا ہے جس میں سخت ترین ٹی او آرز سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے ہیں جن میں سوالات پوچھے گئے ہیں کہ نیسکال لمیٹڈ،نیلسن انٹرپرائزاوربرٹش ورجن آئی لینڈ کمپنیاں کب بنائی گئیں؟ ان کمپنیوں کے اصلی مالکان ، حقیقی وارث اور ان سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں؟ پارک لین کے فلیٹ 16، 16اے ،17اور 17اے سے متعلق بتایا جائے،نواز شریف نے 1993 میں لندن میں کتنے فلیٹس خریدے گئے ؟ لندن میں پیسے کب اور کن ذرائع سے منتقل کیے گئے؟ وزیر اعظم نواز شریف نے 1982سے 1996 تک کتنا ٹیکس ادا کیا؟ کیا فلیٹ کی خریداری سے متعلق وزیر اعظم نوا زشریف نے اسمبلی میں جھوٹ بولا ؟ کیا وزیر اعظم نواز شریف اسمبلی میں جھوٹ بولنے کے بعد صادق و امین رہے ؟ کیا ان حقائق کی روشنی میں رکن اسمبلی نا اہل ہو سکتا ہے ؟ ٹی او آرز میں کہا گیا کہ اس تمام تر معاملے میں دو سوال اہم ہیں۔
پہلا یہ کہ کس اکاﺅنٹ سے التوفیق کمپنی کو بتیس ملین ڈالرز دئے گئے؟ اور دوسرا یہ کہ مریم نواز مے فئیر فلیٹ کی اکلوتی مالک کیسے بنیں؟ پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے ٹی او آرز کے ساتھ حقائق اور معلومات کی تفصیلات بھی جمع کروائی گئیں ہیں۔
مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے پوچھے گئے ان ٹی او آرز پر اگر کمیشن بن گیا تو حکومت بالخصوص وزیر اعظم کے لئے سخت ترین مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں انہیں اپنے عہدے سے بھی ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں ۔
اسحاق ڈار کا پانامہ کیس کے متعلق حیران کن جواب ۔۔وزیراعظم سمیت سب منہ دیکھتے رہ گئے
3
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں