کیڑے مکوڑے نہیں ہیں
ایک بوڑھی عورت نے دربارِ خلافت میں شکایت کی کہ میرے گھر میں کیڑے مکوڑے نہیں ہیں..
خلیفہ نے بات کو غور سے سنا اور اس عورت سے اس کے گھر کا پتہ پوچھ کر اسے یہ کہہ کر رخصت کر دیا کہ آپ کی شکایت دور کی جائے گی..
وہ بوڑھی عورت چلی گئی تو ہر کوئی حیرت کا پہاڑ بنا ہوا تھا اتنے میں خلیفہ کی آواز گونجی..
امیرِ بیت المال”اس عورت کے گھر پہنچنے سے پہلے اس کا گھر کھجور اناج اور شہد سے بھر دو..
حیرت سے دیکھنے والی آنکھوں سنو جس گھر میں کھانے کو کچھ نہ ہو اس گھر میں کیڑے مکوڑوں کا کیا کام…
دعا کیا کریں اللہ ایسا حکمران ہمیں بھی نصیب عطا فرمائے…
——————————————————–
کافی کا کپ
ایک انگریز سے ملنے اس کے کچھ دوست آۓ, وه اپنے دوستوں کے لئے کافی لے آیا, کافی کپ ایک جیسے نہیں تھے کوئ کرسٹل کا, کوئ پلاسٹک کا تو کوئ ماربل کا تھا.
اس انگریز کا کهنا هے که میں نے بغیر سوچے سمجھے ایک ایک کپ سب کو تھما دیا اور مجھے پتہ نہیں که کس کے حصے میں کونسا کپ آیا لیکن میں نے کچھ دیر بعد یه غور کیا که سب لوگ کافی انجواۓ کرنے کے بجاۓ ایک دوسرے کے کپ کو حسرت سے دیکھ رهے هیں جبکه اصل چیز جس کو انجواۓ کرنا تھا وه کافی تھی جو سب کپ کے اندر ایک جیسی تھی…
یهی حال زندگی کا هے جو سب کو ایک جیسی ملی هے دکھ اور سکھ کے ساتھ ..
لیکن هم دوسروں کی زندگی کو حسرت کی نگاه سے دیکھتے هیں اور اپنی زندگی کی خوشیوں کا مزہ نہیں حاصل کر پاتے.
———————————————————-
دوست کى ضرورت
ایک دن شیخ سعدی کے گھر ان کا ایک پرانا دوست کچھ رقم مانگنے آیا..
شیخ سعدی نے اپنے دوست کو رقم دے کر رخصت کیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے.
بیوى نے سمجھا رقم نہ دینے کا دل تھا یا واپسى کى امید نہیں اس لیے رو رہے ہیں
تو بیوی کہنے لگى اگر رقم واپسی کی کوئی امید نہیں تھى تو کوئی بہانہ بنا کر منع کر دیتے..
شیخ سعدی نے کہا یہ بات نہیں،، بلکہ رونا اس بات پے آ رہا ہے کہ میں اپنے دوست کى ضرورت سے اس قدر بے خبر رہا کہ اسے خود میرے دروازے پر آنا پڑا…