اسلام آباد (این این آئی)سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ ضیاء الدین بٹ نے کہا ہے کہ بارہ اکتوبر1999 اور آج کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں ٗپرویز مشرف ہارا ہوااور جنرل راحیل شریف جیتا ہوا جرنیل ہے ٗمشرف نے کارگل معاملے پر کارروائی سے بچنے کیلئے مارشل لاء لگایا ٗجنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بناکر ریٹائر کیا جانا چاہیے ۔جمعرات کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ ضیاء الدین بٹ نے کہاکہ پرویز مشرف نے کار گل معاملے پر حکومت یا جرنیلوں کو اعتماد میں نہیں لیا تھا ہمیں کارگل کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ٗ اپنے خلاف کارروائی سے بچنے کیلئے مشرف نے نواز شریف کے خلاف پہلے ہی کارروائی کر دی ۔موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل ضیاء الدین بٹ نے کہاکہ پرویز مشرف ہارا ہوا جرنیل تھا جس نے بارہ اکتوبر 1999ء کو مارشل لاء لگایا کیونکہ کارگل کے معاملے کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے ٗبہت سے لوگ شہید ہوئے ٗکارگل کا معاملہ مشرف کا لاجسٹک بلنڈر تھا وہ اسی مخصوص سوچ میں تھا اور اس کو پتہ تھا کہ اس پر نزلہ گر سکتا ہے اور اپنے خلاف کارروائی روکنے کیلئے ساری تیاری کی ہوئی تھی جبکہ جنرل راحیل شریف ایک جیتے ہوئے جرنیل ہیں انہوں نے پورے پاکستان میں بڑا نام پیدا کیا ہے میں انہیں جمہوریت کا محافظ کہتا ہوں انہوں نے جمہوریت کو اتنی سپورٹ دی ہے جتنی کسی زمانے میں جنرل اسلم بیگ نے دی تھی جنرل راحیل شریف نے جس جمہوریت کو پنپنے دیا ہے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ اسی کی کایا پلٹ دیں اس لئے بارہ اکتوبر اور آج کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں جنرل راحیل شریف باوقار طریقے سے رخصت ہورہے ہیں میری یہ تجویز ہوگی کہ اگر قوم ان کا احسان چکانا چاہتی ہے تو انہیں فیلڈ مارشل بنا کر بھیجا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان ایک ڈیڑھ ماہ پہلے کر نا ہوتا اور اب وقت آگیا ہے کہ یہ اعلان کیا جائے کیونکہ ایڈجسٹمنٹس وغیرہ کر نا ہوتی ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کی مہربانی سے میری پنشن ابھی تک بحال نہیں ہوسکی معاملہ عدالت میں ہے ٗ انہوں نے کہاکہ میں جدی پشتی فوجی ہوں میرے والد بھی فوج سے ریٹائر تھے اور وہ اس وقت بہت کم پنشن ہونے کے باوجود شوق سے وصول کر نے جایا کرتھے ہمارا والدہ کہتی تھیں کہ اتنے سے پیسوں کیلئے آپ کیوں جاتے ہیں ؟ تو وہ کہتے تھے کہ یہ پنشن میرے لئے ایک اعزاز ہے ۔نواز شریف کی طرف سے آرمی چیف بنائے جانے کے بعد انجینئر کور سے ہونے کی وجہ سے معاملات نہ سنبھال سکنے کے تاثر بارے سوال پر انہوں نے کہاکہ میں اس وقت سب سے سینئر جرنیل تھا مجھے ری ایکشن ٹائم بالکل نہیں دیا گیا میں نے بریگیڈ اور ڈویژن کمانڈ کئے ہیں کور کمانڈ کی ہے ٗ پی ایس او رہا ۔پرویز مشرف توکوالیفائی ہی نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ جی ایچ کیو میں پی ایس او نہیں رہے کیونکہ جو بھی آرمی چیف بننا ہو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ پی ایس او رہا ہو ۔انہوں نے کہاکہ میرے انجینئرنگ کور سے ہونے کی وجہ سے معاملات نہ سنبھالنے کی باتیں پراپیگنڈہ تھا جو مشرف نے اپنی چیز پر پردہ ڈالنے کیلئے کیا مجھے 660دن قید تنہائی میں رکھا گیا جو میری فیملی کیلئے بہت بڑاعذاب تھا جہاں مجھے کئی بیماریاں لاحق ہو گئیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کارگل معاملے کے بعد مشرف کی کوئی چیز خفیہ نہیں تھی وہ اپنی محفلوں میں بیٹھ کر کھلم کھلا کہتے تھے کہ میں یہ کرونگا وہ کرونگا ۔انہوں نے کہاکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ پاکستانی فوج کی آپس میں لڑائی ہو انہوں نے کہاکہ مجھے کور کمانڈرز کے فون بھی آئے لیکن میں نہیں چاہتا تھا کہ فوج کی آپس میں لڑائی ہو اس لئے میں نے وزیر اعظم ہاؤس میں حفاظت کیلئے تعینات تمام فوجیوں کو غیر مسلح کر دیا تاہم یہ اپنے لوگوں پر فائر نہ کریں ورنہ ہمارا وہ حال ہوتا جو بنگلہ دیش آرمی کا ہوا وہاں پہلی بار ایسی کارروائی کر نے والا بھی مشرف ہی تھا جس کے بعد کافی خون خرابہ ہوا اور وہ بھی مارا گیا ہمار ی فوج پاکستان کا دل ہے پاکستان کی مضبوطی فوج سے جڑی ہوئی ہے میں نے اللہ تعالیٰ سے ہدایت مانگی کہ کیا کروں یہی خیال آیا کہ فوج کو آپس میں نہیں لڑانا۔