چنیوٹ( مانیٹرنگ ڈیسک) زینب مسجد فرقہ ورانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، مسجد میں جس مسلک کا امام پہلے آجائے وہی نماز پڑھاتا ہے اور تمام مسالک کے لوگ اس امام کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں۔چنیوٹ کے نواحی علاقہ دولوآلہ سادات کی مسجد زینب کئی دہائیوں سے محبت اور بھائی چارے کی مثال ہے، اس گاؤں میں پہلے دن سے سادات برادری کی کثیر تعداد موجود تھی، جس وجہ سے اس کا نام بھی دولوآلہ سادات رکھ دیا گیا۔مسلک اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد نے گاؤں میں جامعہ مسجد زینب کے نام سے ایک مسجد تعمیر کروائی لیکن اس کی تعمیر سے اب تک اس مسجد میں تمام مسالک کے افراد اکٹھے نماز پڑھ رہے ہیں۔اس مسجد میں شیعہ سنی ایک وقت میں ایک صف میں کھڑے ہوکر اللہ کے حضور سربسجدود ہوتے ہیں، سنی پیش امام مسجد میں ایک وقت میں ایک ہی اذان اور نماز ہوتی ہے، جس مسلک کا امام پہلے آجائے وہ نماز کی امامت کرتا ہے، سنی اور شیعہ دونوں اسی امام کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہیں۔محرم الحرام کے دس ایام میں سنی افراد پانی کی سبیلیں لگا کر اور نیازیں بانٹ کر عزادارانِ حسین کی خدمت کرتے ہیں۔
فخر شاہ پیش امام ( مسلک اہل تشیع ) کا کہنا ہے کہ علاقے کیلوگ بھی اپنی مسجد پر فخر کرتے ہیں، جو پورے ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، سنی نمازی شیعہ نمازی مسجد زینب میں ایک ساتھ اذان اور نماز کا سلسلہ پورے علاقے امن اور بھائی چارے کاضامن بنا ہوا۔امام میاں غلام مصطفیٰ ( مسلک اہل سنت ) کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ایک ہی اذان ہوتی ہے لیکن نماز پانچ وقت ادا کی جاتی ہے، مسلک اہل تشیع میں ظہرین اور مغربین ادا کی جاتی ہے اس لیے ہم عصر اور عشاء 4 کی نماز کے لیے علیحدہ اذان دیتے ہیں، جس کے لیے ہمیں کبھی نہیں روکا گیا۔
پاکستان کی وہ مسجد جہاں جس مسلک کے امام پہلے پہنچ جائیں وہی امامت کرواتے ہیں اور باقی سب پیچھے نماز پڑھتے ہیں
11
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں