اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہر دلعزیز آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنی ریٹائر منٹ کے فیصلے پر قائم ہیں اور وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے۔ذرائع کے مطابق جنرل راحیل شریف اپنا ٹینیور با عزت طریقے سے گزارنا چاہتے ہیں۔ قائد اعظم کے فرمودات ، جن میں سے کایک کام کام اور بس کام ہے ، قائد کا یہی فرمان ان کی زندگی کا محور ہے ۔
انہوں نے اپنے کاز کے لئے دن رات ایک کردیا۔ان کی اہلیہ ان کے کاز کے لئے انہی کی طرح کمٹڈ ہیں۔اپنے آفس میں جنرل راحیل عموماً رات گئے تک کام کرتے ہیں۔ان کے آفس میں لیٹ ہونے پر ان کی اہلیہ ان کے لئے کھانا گھر سے لے کے جاتی ہیں۔وہ ان کے اندر تھکاوٹ کے آثارمحسوس کریں تو ان کی ٹیبل کے دراز سے اے پی ایس کے شہید طالبعلموں کی تصاویر نکال کر سامنے رکھ دیتی ہیں جس سے جنرل راحیل کے دہشتگردوں کے خاتمے کے عزم کو نیا ولولہ ملتا ہے۔انکے قریبی ذرائع کہتے ہیں جنرل راحیل شریف کے جاں نشین انہی کی طرح پاک فوج کی پالیسیوں پر کاربند رہیں گے۔ ان کے ساتھی فوج کی پالیسیوں کو اس طرح لاگو کریں گے کہ کسی کو جنرل راحیل کی کمی محسوس ہوگی نہ جو من مانی کی پلاننگ کئے بیٹھے ہیں ان کے جشن منانے کا عرصہ طویل ہوگا۔کوئی فوج سے کتنے جرنیلوں کو بائی پاس کرکے” اپنے جنرل“ کو آرمی چیف کے عہدے پر لے آئے وہ ہوگا فوج ہی سے۔۔۔نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے جرنیل لانے کا خمیازہ بری طرح بھگتا ہے۔میاں نواز شریف شکر کریں کہ ان کا بھٹو جیسا المناک انجام نہیں ہوا۔اب وہ ”اپنا جرنیل“ لانے کی کوشش نہ کریں،جس کا حق بنتا ہے یا جس کی سفارش جنرل راحیل کریں اس کو آرمی چیف بنا دیں ۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی اہلیہ ہر دوسرے روز انکے دفتر آکر کس کی تصویر ان کے سامنے رکھ دیتی ہیں اور کیوں ؟
9
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں