کراچی(این این آئی) پا کستان ریلویز کی چیئر پرسن پروین آغا نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے چین کے تعاون سے کراچی سے پشاور ٹریک کو اپ گریڈ کرے گی ، امریکی کمپنی سے 4اورساڑھے 4ہزار ہارس پاور کے75انجن درآمد کیے جائیں گے جبکہ ساہیوال میں لگنے والے660کول پاور پلانٹ کو کوئلہ مال بردار ٹرینوں کے ذریعے پہنچا یا جائیگا جس سے ریلوے کو سالانہ13ارب روپے کی آمدنی ہوگی ۔وہ ہفتہ کو کراچی سٹی اسٹیشن ڈی ایس آفس میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں ۔ اس موقع پر ڈی ایس ریلوے نثار میمن ، ڈی سی اور ناصر نذیر اور ایس ایس پی ریلوے رابن یامین بھی موجود تھے ۔پروین آغا نے کہا گزشتہ دنوں راہداری منصوبے کے تحت کراچی سے پشاو ر کا ریلوے ٹریک اپ گریڈ کیا جائیگا پہلے مرحلے میں لاہور سے ملتان کا ٹریک اپ گریڈ ہوگا، ریلوے کی کاکردگی کو ریکھتے ہوئے ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی)نے ڈھائی ارب روپے فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جسے قبول کرلیا ہے ، ٹریک کی اپ گریڈیشن مکمل ہونے کے بعد ٹرینوں کی رفتار میں خاصا ضافہ ہوگا او ر ٹرین 160کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکیں گی ۔انھوں نے کہا کہ راہداری منصوبے کے تحت ہی چین کی کمپنی کے ساتھ ’’ ان لینڈ کول ٹرانسپورٹیشن‘‘ کا معاہدہ طے پایا ہے جس کے ذریعے ساہیوال میں لگنے والے660میگا واٹ کے کول پاور پلانٹ کو ریلوے کی 5مال بردار 5ٹرینوں اور60بوگیوں کے ذریعے کوئلہ پہنچا یا جائیگاجس سے ریلوے کو سالانہ13ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ کوئلہ امپورٹڈ اور مکمل ماحول دوست ہوگااور پاور پلانٹ کو کوئلہ کی فراہمی اپریل 2017ستے شروع ہوجائے گی ۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک موٹر کے ساتھ انجنوں کی خرید کا بھی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت75انجن خریدے جائیں گے ،یہ انجن 4اور ساڑھے 4ہزار ہارس پاور کے ہونگے ،انھوں نے کہا کہ ریلوے کی تاریخ میں پہلی بار اتنے پاور فل انجن خریدے جا رہے ہیں ، 55انجنوں کی خرید کا معاملہ مکمل طے پا گیا ہے،آئندہ ماہ نومبر سے انجنوں کی درآمد شروع ہوجائے گی جبکہ 20 انجن کے مالی معاملات پر بات چیت چل رہی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ریلوے کی کارکر دگی بہتر ہوئی ہے آمدنی میں اضافہ اور مال بردار ٹرینوں کو بھی بہتر کیا ہے ،2012۔13میں 18ارب روپے ریونیو تھا جو اب36ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ، مال بردار سیکٹر کی تین سال قبل تک سالانہ آمدنی1ارب روپے تھی جو اب11ارب روپے تک ہوگئی ہے ۔ ٹرینوں کو نجی شعبہ کے حوالے کیے جانے سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ ریلوے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں ،صرف خسارے والی ٹرینوں کا آپریشنل نظام نجی کمپنیوں کے سپرد کیا گیا ہے ،ایک سوال پر کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے 2سال قبل سندھ حکومت نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور وفاقی حکومت نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پتوکی حادثہ گیٹ کیپر کی غفلت کا نتیجہ ہے ، حادثہ کے وقت گیٹ کیپر نے گیٹ بند نہیں کیا تھا جس کے خلاف کاروائی ہو گی ۔