ایٹم بم صندوق میں سنبھالنے کیلئے نہیں،پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعتوں کا ایکا،بھارتی میڈیا پر لرزہ طاری

5  اکتوبر‬‮  2016

اسلام آباد (این این آئی) ایٹم بم صندوق میں سنبھالنے کیلئے نہیں،پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعتوں کا ایکا،بھارتی میڈیا پر لرزہ طاری، قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعتوں نے بھارت کو اس کی اوقات یاد دلادی ، پاکستانی سیاستدانوں کے بیانات پر بھارتی میڈیا میں ایک دم زلزلہ آگیا اور بیانات کو بنیاد بناکر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں ، تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ ایٹم بم صندوق میں سنبھالنے کیلئے نہیں ٗمسئلہ کشمیر پر دنیا کے ضمیر کو جگانا چاہتے ہیں ٗ وزیر اعظم کے پیغام کو دنیا بھر میں پھلاناچاہیے ٗ مسئلہ کشمیر پر مسلم ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلایا جانا چاہیے ٗبھارت مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں ٗہمیں عالمی فورم پر کشمیریوں کی وکالت کرنا ہو گی ٗبھارت نے جارحیت کی تو پوری قوم ایک صف میں کھڑی ہو کر وطن کا دفاع کرے گی‘ مسئلہ کشمیر پر رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے دنیا کے تمام براعظموں میں سفارتی وفود بھیجے جائیں۔ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے پاکستان پر جو جارحانہ رویہ مسلط کیا جارہا ہے اس کا جواب من حیث القوم پوری قوم ایک صف ہو کر جواب دے۔ آج وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے حوالے سے جو کچھ کہا ان کی مکمل تائید کرتے ہوئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر سمیت جہاں جہاں خون اور آگ کی ہولی کھیلی جارہی ہے وہاں پر اقوام متحدہ مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے ٗاس کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ جس مقصد کے لئے یہ وجود میں آیا وہ مقصد پورا ہو۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اس فورم پر تنہائی کے باوجود اس فورم پر بات کرکے اپنا موقف فراہم کر رہا ہے۔ ایسے میں اس فورم کو احساس دلانا ہوگا کہ اقوام متحدہ کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بہت واضح ہے کہ ہمارے موقف کی بنیاد اقوام متحدہ کی متفقہ قراردادیں ہیں جو کشمیریوں کو حق خودارادیت دیتے ہیں۔ پاکستان حق خودارادیت کے ساتھ ساتھ مسئلہ کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے پاکستان تسلیم کرتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے ثالثی سمیت کسی بھی مثبت کوشش سے رائے فرار اختیار کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فورم پر نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں پیش کیاپوری قوم ان کے اس جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ آج بھی کشمیریوں کو متفقہ پیغام دیا جارہا ہے کہ آپ تنہا نہیں پوری قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ بھارت نے اگر جارحیت کی تو پاکستان کی مسلح افواج اور عوام ایک صف پر کھڑے ہو کر اپنے وطن عزیز کا دفاع کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت عام آدمی کی خوشحالی کی بات کرتا ہے اور ہمیں اس حوالے سے مقابلے کا چیلنج کرتا ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ 90 دن سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔ کشمیری بھوک و افلاس سے دوچار ہیں ٗیہ مسئلہ انسانی مسئلہ ہے اسے انسانی مسئلے کے طور پر ہی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے کہ اڑی کے مسئلے کی مذمت کریں‘ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام چھرے والی گنوں سے آنکھیں ضائع کرنے اور سینکڑوں کشمیریوں کو زخمی کرنے پر ہمیں بھی یہ پوچھنے کا حق ہے کہ دنیا کی کسی طاقت کو اس بھارتی بربریت پر مذمت کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ٗہم دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام براعظموں میں اپنے نمائندے بھیجنے کی ضرورت ہے۔ اراکین پارلیمنٹ‘ سفارتکاروں‘ ریٹائرڈ سفارتکاروں کو دنیا بھر میں بھیجنا چاہیے۔ وفد اس ملک کے سربراہ سے ملے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کا پیغام پہنچایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم کو روکنے کے لئے پوری امت مسلمہ کو ایک کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان مسلم نظریے‘ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ یہی ملک امت مسلمہ کی وحدت کے لئے آگے بڑھے اور قیادت کرے۔ او آئی سی کا اجلاس بلا کر مسلمان ممالک کو بیدار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی قراردادیں ہیں‘ اگر بھارت اس پر بات نہ کرے تو ہمارا حق ہے کہ دنیا کے سامنے اس معاملے کو لائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے وہ نہیں جانتا کہ اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ دریاؤں پر ڈیمز بنا کر ہماری زراعت کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے ہمیں متبادل حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اگر پاکستان کے وجود ٗبقاء کا خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان اس طاقت کا استعمال کردے گا تاہم پاکستان اس حد تک نہیں جانا چاہتا عالمی برادری کو بھی سوچنا چاہیے۔ دنیا مسلح جنگ کی متحمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے شروع ہونے والی جنگ عراق‘ صومالیہ‘ مالی اور پھر پاکستان آگئی ہے۔ کیا اسلامی دنیا محفوظ بن گئی ہے یا معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر 2001ء کی پالیسیاں ہمیں ثمرات نہیں دے سکیں تو پاکستان دنیا کو بتائے کہ وہ پالیسی ٹھیک نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ بھارت اس جارحیت پر کیوں اترا ہے۔ جس طرح مودی نے مسلم دشمنی کی بنیاد پر الیکشن لڑا اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف الیکشن لڑنے کے لئے میدان میں ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ معجزات تب رونماہوتے ہیں جب ممالک کواچھی قیادت ملتی ہے،وزیراعظم نے بلایاہم حاضرہیں،حکومت ہمیں کشمیرپرروڈمیپ دے،کشمیرکی آزادی کشمیریوں کامقدرہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستارنے کہا کہ بھارت کا جنگی جنون پورے خطے کو متاثر کرے گا،عالمی برادری کو باورکرائیں گے تو مسئلہ کشمیر حل ہو گا،انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد کے ذریعے سرحد پار بھرپور جواب دینا ہے، بھارت بے نقاب ہونے کے بعد پانی کے معاملے میں دہشتگردی پراتر آیا،بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے،خانہ پوری کیلیے بھی اجلاس ہے توبھی تمام سیاسی قیادت کوموجود ہوناچاہیے تھا، قومی اتحاد کو قائم رکھتے ہوئے دیرپا مضبوط کشمیر پالیسی کے قیام کی ضرورت ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہی ہے اور کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کی تاریخ رقم کی جارہی ہے ہم عالمی برادری کو باور کرائیں گے تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا جنگی جنون پورے خطے کو متاثر کرے گا، ہمیں قومی اتحاد کے ذریعے سرحد پار بھرپور جواب دینا ہے جب کہ قومی اتحاد کو قائم رکھتے ہوئے دیرپا مضبوط کشمیر پالیسی کے قیام کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…