ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دوکانیں اور مارکیٹیں صبح 9بجے کھولیں اور شام 6تا 7بجے تک بند کر دیں،حکومت کے نئے فیصلے نے تاجروں کے ہوش اُڑادیئے

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ے کہ انہوں نے ایک سسٹم وضع کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے تحت کاروباری سرگرمیاں بشمول دکانوں پر کام صبح سے شام تک ہوگا اس طرح سے دکانیں اور مارکیٹس کے کاروباری اوقات کار صبح سے شام تک ہونگے یہی نظام دنیا بھر میں رائج ہے۔ انہوں نے یہ بات کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)کی جانب سے کے سی سی آئی کی عمارت میں ترتیب دیئے گئے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پرانی عادتوں اور روایات کو ترک کرکے بخثیت وزیراعلی سندھ صبح سویرے کام کر نے کا آغاز کیا اور اس کے بعد ان کی کابینہ کے اراکین اور بیوروکریسی نے اس کی تقلید کی اور اب کاروباری افراد اور تاجر حضرات بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے اپنی دوکانیں اور مارکیٹیس صبح 9بجے کھولیں اور شام 6تا 7بجے تک بند کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس حوالے سے اصل مزاحمت آپ کی طرف سے ہی سامنے آئیگی ۔ سید مراد علی شاہ نے نے شادی ہالز کے لئے مناسب اوقات کار اور ولیمہ /شادی کی تقریب میں ون ڈش کی روایت /پالیسی کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد غریب لوگوں پر سے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ پروٹوکول میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک سادہ طبعیت شخص ہوں اور سادگی کے ساتھ رہنے پر یقین رکھتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانفشانی کے ساتھ لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں او روہ نہیں چاہتے کہ ان کی موجودگی کے باعث کو ئی ڈسٹرب ہو یا کسی کو کوئی پریشانی لاحق ہو۔ کراچی کے متعلق باتیں کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے اس شہر کی روشنیوں اور شاندار روایات کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی ان گلیوں اور سڑکوں پر چلا ہوں جہاں آپ (کراچی والے) بھی جاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس شہر کو اونر شپ دی ہے اور 10بلین روپے کے 18منصوبے شروع کئے ہیں جو کہ اس سال دسمبر تک مکمل ہونگے۔ انہوں نے ایک بار پھر قومی احتساب بیورو (نیب ) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری افسران کو فورس کر رہے ہیں کہ کام نہ کریں۔ جب آپ (بیوروکریسی) کام بند کر دیگی تو پھر یقیناانکے خلاف کوئی کیس ہی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی نے والینٹری طور پر فائلوں پر دستخط کرنا بند کر دئیے ہیں اور یہی کیس ایم ڈی ایس ایس جی سی کا ہے کہ اب کوئی بھی (ایم ڈی ) کا چارج لینے نہیں جارہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ شہر میں ٹریفک کے انتظام کو بہتر بنا رہے ہیں اور پہلے مرحلے میں شہر کے انفراسٹکچر کو بہتر بنایا جارہا ہے اسکے بعد شہر کے لئے مناسب ٹریفک پلان ترتیب دیا جائیگا اور ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لئے یک طرفہ سڑکیں ڈیزائن کی جائینگی انہوں نے کہا کہ ہم پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے کے فور K4پروجیکٹ کو دوسال کے اندر مکمل کرنے جارہے ہیں اور اسکے بعد کے فور کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگی بنیادوں پر شہر کی ترقی کا خواہاں ہوں مگر سرکاری قوائد اور طریقے کار بہت پیچیدہ اور طویل ہیں جس کی وجہ سے زیادہ وقت صرف ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ اس لئے موثر اور فعال ہے کیونکہ وہ ہر کام خود اور اپنے فنڈز کے ذریعے کرتے ہیں جبکہ حکومت پبلک فنڈز سے خرچ کرتی ہے ۔ انہوں نے صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب کی سربراہی میں پرانے لیبر قوانین اور پروفیشنل ، سیسی اور ای او بی آئی کے ٹیکسیز کی وصولی کے قوانین کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ۔ کمیٹی میں کے سی سی آئی کے نمائندوں کو بھی لیا جائیگا۔ انہوں نے ایس آر بی کے چئیرمین علم الدین بلو جو کہ وہاں موجود تھے کو ہدایت کی کہ وہ چیمبر کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں اور انکے دوہرے ٹیکسیز کے مسائل کو حل کریں ۔ انہوں نے کے سی سی آئی کے اراکین کو پیشکش کی کہ وہ آگے آئیں اور وہ جو اسکول چاہیں ان کو ایڈاپٹ کریں۔ انہوں نے شہر کی چورنگیوں ، پارکس کو بھی ایڈاپٹ کرنے پر زور دیا تاکہ شہر کو خوبصورت بنایا جاسکے اور اسکے ساتھ پالیسی کے تحت وہ ان پر اپنی ایڈورٹائزمینٹ بھی رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس شہر کو خوبصورت بنائیں اور ماحول کو بہتر کریں۔ وزیراعلی سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ شہر میں پائیدار امن کے لئے قیام کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…