اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جس راستے سے میں نے ریلی میں شرکت کرنی تھی اسی راستے کو کنٹینر لگاکر سیل کردیا گیا،حکومت فوری طور پر مال روڈ سے کنٹینر ہٹائے،اگر مجھے ریلی میں شرکت سے روکا گیا تو وزیراعظم اسمبلی میں خطاب نہیں کرپائیں گے۔بدھ کو قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کنٹینر لگا کر روڈ بلاک کیوں کیا گیا۔خورشید شاہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے لاہور میں کنٹینرز لگا کر میرا راستہ روکنے کی کوشش کی،میں نے جس راستے سے ریلی میں شریک ہونا تھاوہ راستہ سیل کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو شیڈول دیا تھا،حکومت فوری طور پر مال روڈ سے کنٹینر ہٹائے،لگتا ہے لیگی رہنماؤں میں ابھی تک ضیاء الحق کی روح گھسی ہوئی ہے،اگر ریلی میں شرکت سے روکا تو وزیراعظم نوازشریف اسمبلی میں خطاب نہیں کرپائیں گے۔
دوسری جانب پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا ہے۔ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق ریفرنسوں کی سماعت چیف الیکشن کمشنر رضا محمد خان کی سربراہی میں ہوئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر وزیراعظم نواز شریف کو پاناما لیکس کے معاملے پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا، دیگر فریقین نے بھی کوئی جواب جمع نہیں کرایا، یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔ لطیف کھوسہ کے دلائل پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا ہمارا کام ہے، پہلے بھی آپ نے تاریخ دینے کے معاملے کو اتنا اچھالا تھا۔
اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آج بھی وزیراعظم نوازشریف نے جواب نہیں دیا، وزیراعظم حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں، حکومتی ارکان میڈیا پر تو جواب دیتے ہیں لیکن متعلقہ فورم پر جواب نہیں دے رہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس اور اثاثے چھپانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان بٹ کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ بیرون ملک ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کراسکا جب کہ باقی فریقین نے الیکشن کمیشن میں جواب دائر کرا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر سماعت کرے، الیکشن کمیشن پہلے اپنا دائرہ اختیار طے کر کے پھر ہم جواب جمع کرا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 8 فیصلے موجود ہیں کہ متعلقہ فورمز استعمال کئے جانے چاہئیں۔چیف الیکشن کمشنر نے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو 10 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت پر پہلے فیصلہ کیا جائے گا۔
جبکہ وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں شکست کے بعد منفی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ، شکست خوردہ عناصر کوضمنی الیکشن میں شکست کے بعد افراتفری اور انتشار کی سیاست سے توبہ کر لینی چاہیئے۔لاہورسے جاری بیان میں وزیر اعلٰی شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے انتھک کام کیا ہے۔ محنت، دیانت، امانت اور شفافیت کی گواہی ہمارے منصوبے اور عوام دے رہے ہیں جہاں قومی وسائل کی پائی پائی فلاح عامہ کیلئے امانت سمجھ کر خرچ کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن کے شکست کے بعد منفی سیاست کی کوئی گنجائش ہے۔ شکست خوردہ عناصر کا ایجنڈا تیز رفتار ترقی کو روکنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ عوام کی خوشحالی اور ملک کی ترقی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی جب کہ شکست خوردہ عناصر کا ایجنڈا تیز رفتار ترقی کو روکنا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں حکومت نے فلاح و بہبود کے لیے محنت سے کام کیا ہے لہذا عوام کی خوشحالی اور ملک کی ترقی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔
’’تم سب ضیاء الحق کی باقیات ہو ‘‘ وزیر اعظم نواز شریف اسمبلی میں خطاب نہیں کر سکیں گے اگر ۔۔!سینئر سیاستدان نے بڑی دھمکی دیدی
28
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں