اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)) چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے میگا منصوبے کے ذریعے روابط سے پاکستان کی دو بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر کے ذریعے 70 فیصد بین الاقوامی سمندری تجارت کے ساتھ پاکستان میں تجارتی مواقع بڑھیں گے اور ملک میں 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری سے 150 ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھنے کی توقع ہے جیسا کہ اس منصوبے کا حجم اور افادیت سے ظاہر ہوتا ہے اور پوری دنیا سے ہونے والی سمندری تجارت اسے معاشی اعتبار سے مستحکم خطہ میں بدل دے گی۔ جنوبی ایشیاء، چین اور وسط ایشیائی ممالک کے تین بڑے اقتصادی نمو کے خطوں کو ملانے کا منصوبہ ہے۔ادھربین الاقوامی ماہرین کاکہناہے کہ اس منصوبے پاکستان کے دوہمسایہ ملکوں کی بندرگاہوں کی آمدنی کم ہوکر50فیصدرہ جائے گی جس سے ان دونوں ممالک کواس منصوبے کی وجہ سے شدیدپریشانی کاسامناہے جس کااظہارایک ملک کے سربراہ چین میں جاکربھی کرچکے ہیں تاہم اس ہمسایہ ملک کے سربراہ کی چین نے ایک نہیں سنی ہے جبکہ چین کے صدر ژائی جن پنگ اور وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ سی پیک نئی سمت متعین کرے گا۔ حال ہی میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے اعلیٰ سرکاری عہدیداران اور سرمایہ کاروں کے سربراہ اجلاس کے بعد سی پیک نے مجموعی بین الاقوامی سرمایہ کاری کی توجہ حاصل کر لی ہے جو 2014ء سے 2030ء تک 150 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو محض ابتداء قرار دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے سربراہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پورے خطہ کی قسمت بدلنے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا اور عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا اور ملک جدید اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ وژن 2025ء کے تحت چینی صدر کے پاکستان کے ساتھ ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ وژن کا عکاس ہے جس سے پاکستان کی جیو پولیٹیکل حیثیت جیو اکنامک میں تبدیل ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سی پیک سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ سے اقتصادی ثمرات، سرمایہ کاری اور پاکستان کی کاروباری صلاحیت بڑھے گی اور پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے پسندیدہ منڈی بن کر ابھرے گا۔ سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس میگا منصوبہ کی تکمیل سے بیرون ممالک کے سرمایہ کاروں کی جانب سے ملک میں 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کی جا رہی ہے جو مختلف چینی کمپنیاں، کاروباری اور مینوفیکچرنگ ادارے پاکستان میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 150 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری لانے کیلئے پختہ عزم کے ساتھ جائزہ لیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اس میگا منصوبہ کے ذریعے رابطوں کو بڑھانے سے پاکستان کیلئے تجارتی مواقع فروغ پائیں گے اور 70 فیصد سمندری تجارت پاکستان کی دو بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر کے راستے ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر متحدہ عرب امارات، خلیجی ممالک، سعودی عرب اور ملحقہ خطوں کے ساتھ درآمدات اور برآمدات کا تیز ترین ذریعہ ہو گی۔ 11 ارب ڈالر روپے صرف انفراسٹرکچر خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ کی ترقی پر خرچ ہوں گے۔ پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈانگ نے کہا کہ ہم منصوبوں کی تیز رفتاری سے تکمیل کے منتظر ہیں۔ توقع ہے کہ سی پیک کے منصوبے پر عملدرآمد سے ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے اور لوگوں کو صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ چینی پاور کنسٹرکشن کارپوریشن کمپنی کے چیئرمین یان ژی ینگ نے کہا کہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ کے سی پیک اقدام نے توانائی سے لے کر آٹوز کی صنعت تک کے چینی سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کو 150 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی جانب مائل کر دیا ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ سی پیک نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول کرا دی ہے۔