ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت نفسیاتی مریض بن چکی ہے پانامہ پیپرز پر کارروائی میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے؟ سینئیر صحافی کے دھواں دار انکشافات

datetime 11  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے ہے کہ حکومت اور ترجمانوں کی حالت اس وقت نفسیاتی مریض کی سی ہو گئی ہے جو بھی ان سے بات کرتا ہے اس کے ساتھ یہ لڑنا شروع کر دیتے ہیں اور اس پر ملک دشمن اور جمہوریت دشمن کا الزام لگانا شروع کر دیتے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق  حامد میر نے ان خیالا ت کا اظہار نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ اپریل کے آغاز میںمنظر عام پر آیا ، حکومت نے اس وقت کے بعد سے وقت گزارنے کے سوا کچھ نہیں کیا اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت صرف اس معاملے پر وقت لینا چاہتی ہے اور وہ کچھ بھی کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے حکومت صرف وقت گزار رہی ہے، اسی لیے یہ تاثر مل رہا ہے کہ دال میں واقعی کچھ کالا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے رویے کو دیکھتے ہوئے  یہ لگتا ہے کہ حکومت کی داڑھی میں تنکا ہے اور وہ صرف وقت بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ترجمانوں کے پاس کوئی دلیل باقی نہیں ہے جب ان سے کوئی صحافی یا اینکر پرسن کوئی سوال کرتا ہے یابحث کی کوشش کرتا ہے تو ان کا پارہ چڑھ جاتا ہے، لڑنا شروع کر دیتے ہیں، آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں، ہونٹ کپکپانا شروع کر دیتے ہیں ، ماتھے پر تیوریاں پڑھ جاتی ہیں، وہ اونچی اونچی آواز میں چیخنا شروع کر دیتی ہیں، وہ نفسیاتی مریض آپ سے گفتگو کر رہا ہے، چھوٹی چھوٹی بات پر لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔  حکومت کی صورتحال ایک نفسیاتی مریض کی سی ہو گئی ہے، اور آپ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ آپ جمہوریت کےدشمن ہیں، آپ مشرف کے ساتھی ہیں، حالانکہ مشرف کے ساتھی اس وقت نواز شریف کے اردگرد نظر آتے ہیں۔

مشرف کے دور میں جو مشرف حکومت پر تنقید کرتا تھا اسے کہا جاتا تھا کہ یہ پاکستان کا دشمن ہے آجکل نواز شریف پر تنقید کرنےو الے کو مارشل لاء کا حامی اور جمہوریت کا دشمن کہا جاتا ہے ۔ اور جمہوریت کی آڑ میں یہ کرپشن کو چھپا رہے ہیں اور وقت گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی وجہ سے رائے عامہ ان کے خلاف تبدیل ہو رہی ہے ۔ ان کو چاہئے کہ اگر ان کا دامن صاف ہے تو سیدھے سیدھے طریقے سے اپنےروے میں لچک پیدا کرنی چاہئے اور حکومت میں ہونے اور بڑا پن دکھانے کا ثبوت دیتے ہوئے اپوزیشن کے مطالبات پر انکوائری کروانی چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…