ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنگی تاریخ رقم کر دینے والے جانباز ہیرو ایم ۔ ایم ۔عالم کا ایمان افروز واقعہ

datetime 6  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’’ اچانک فرانسیسی ساختہ ریسولت میسٹئر IV۔اے سات بھارتی طیارے فضا میں نمودار ہوئے۔ یہ طیارے درختوں سے کچھ ہی اوپر اڑتے ہوئے آئے تھے۔ اسی لیے سرگودھا میں نصب ریڈار انہیں تلاش نہیں کر سکے۔انہیں دیکھ کر پاکستانی ہواباز ہکابکا رہ گئے‘‘
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)6 ستمبر1965 ء کی صبح ایم۔ایم عالم نے دو سیبروں کی قیادت کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے آدم پور اڈے (جالندھر) پر دھاوا بولا۔ پاکستانی شاہین جیسے ہی آدم پور کے نزدیک پہنچے‘ چار بھارتی ہاکسر ہنٹر ان کے سامنے آ گئے۔بھارتیوں نے برطانیہ سے 140ہاکسر ہنٹر لڑاکا طیارے خریدے تھے۔ یہ تب بھارتی فضائیہ کا سب سے بہترین لڑاکا طیارہ تھا۔ چونکہ برطانویوں نے اسے بعد میں بنانا شروع کیاتھا، لہٰذا ہنٹر کو تکنیکی لحاظ سے سیبر پر برتری حاصل تھی۔پاکستانی اور بھارتی صرف ساڑھے پانچ سو فٹ کی بلندی پر ایک دوسرے کے مدمقابل آ گئے۔ آگے کا ماجرا ایم۔ایم عالم کی زبانی سنیے: ’’ہم ساتوں طیارے تیل کی فاضل ٹینکیاں گرا کر مقابلے کے لیے تیار ہو گئے۔ میں نے چوتھے ہنٹر پر نظریں جمائیں اور اس کے پیچھے پڑ گیا۔ جیسے ہی وہ میرے نشانے پر آیا‘ میں نے فائرنگ کر دی۔ وہ لمحوں میں آگ کا گولہ بن کر نیچے چلا گیا۔ یوں عددی لحاظ سے ہم دشمن کے برابر ہو گئے۔ لیکن اتنی کم بلندی پر پھر میرا کبھی دشمن سے ٹاکرا نہیں ہوا۔‘‘تیل کی فاضل ٹینکیاں گرانے کے باعث سیبروں میں کم ایندھن بچا تھا۔ اس لیے ایم۔ایم عالم نے مہم ختم کر کے واپس جانے کا حکم دیا۔ واپس جاتے ہوئے دو اور ہنٹر ایم۔ایم عالم پر حملہ آور ہوئے۔ انھوں نے ایک کو زخمی کر دیا‘ جبکہ دوسرا دم دبا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ یوں ایم۔ایم عالم بحفاظت سرگودھا پہنچ گئے۔انہیں اپنے سے زیادہ دونوں ساتھیوں کی فکر تھی۔
ایم۔ایم عالم کے ساتھ سکوارڈرن لیڈر علاؤ الدین ’’بچ‘‘ احمد اور فلائٹ لیفٹنٹ سید اختر حاتمی آدم پور گئے تھے۔ یہ دونوں بھی اپنے طیاروں سمیت بحفاظت سرگودھا پہنچنے میں کامیاب رہے۔ (علاؤالدین بچ کا تعلق بھی مشرقی پاکستان سے تھا۔ آپ 13ستمبر کو گورداسپور ریلوے اسٹیشن پر بم باری کرتے ہوئے شہید ہوئے۔بعدازاں پتا چلا کہ ایم۔ایم عالم نے جو ہنٹر مار گرایا اس میں بھارتی فضائیہ کا سکوارڈرن لیڈر‘ اجیت کمار سوار تھا۔ وہ اس حملے میں مارا گیا۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ دوسرے مضروب ہنٹر پر کیا بیتی۔اگلے دن صبح سویرے ایم۔ایم عالم اپنے ساتھیوں کے ساتھ پوری تیاری میں کاک پٹ میں بیٹھے دشمن کا انتظار کر رہے تھے۔ اچانک فرانسیسی ساختہ ریسولت میسٹئر IV۔اے سات بھارتی طیارے فضا میں نمودار ہوئے۔ یہ طیارے درختوں سے کچھ ہی اوپر اڑتے ہوئے آئے تھے۔ اسی لیے سرگودھا میں نصب ریڈار انہیں تلاش نہیں کر سکے۔انہیں دیکھ کر پاکستانی ہواباز ہکابکا رہ گئے۔ خوش قسمتی سے بھارتی ہوابازوں کے نشانے چْوک گئے۔ انھوں نے جو راکٹ گرائے وہ رن وے سے دور کچی زمین پر گرے۔ ان کی برسائی ہوئی گولیاں بھی رائیگاں گئیں اور وہ بوکھلاہٹ میں پھر دم دبا کر بھاگ نکلے۔ جیسے ہی وہ فرار ہوئے ایم۔ایم عالم اپنے ساتھی فلائنگ آفیسر محمد مسعود اختر کے ساتھ ہوا میں بلند ہو گئے۔ پانچ منٹ بعد ہی انہیں کنٹرول ٹاور سے اطلاع ملی کہ مزید حملہ آور آ رہے ہیں۔ دونوں ابھی سرگودھا سے دس میل دور گئے تھے کہ انہیں محوپرواز چار ہنٹر نظر آئے۔یہ دیکھتے ہی دونوں نے تیل کی فاضل ٹینکیاں گرائیں اور ہنٹروں کا پیچھا کرنے لگے۔
اسی وقت ایم۔ایم عالم کو عقب میں مزید دو ہنٹر نظر آئے۔ جنھوں نے سرگودھا جانے کا فیصلہ ترک کیا اور پیچھے سے ایم۔ایم عالم پر فائرنگ کرنے لگے۔ایم۔ایم عالم نے فوراً اپنا طیارہ اوپر اٹھا دیا۔ اس وقت تینوں طیاروں کی رفتار تقریباً یکساں تھی۔ وہ 500میل فی گھنٹا کی رفتار سے اْڑ رہے تھے۔ لیکن ہنٹر سیبر کی نسبت 1350کلو وزنی طیارہ تھا۔ اسی لیے بھارتی ہنٹروں کی رفتار نسبتاً سست ہو گئی۔ اتنی دیر میں برق رفتار ایم۔ایم عالم ان کے عقب میں جا پہنچے۔بھارتی پائلٹوں نے انہیں اپنے پیچھے دیکھا‘ تو ان کی سٹی گم ہو گئی۔ فوراً بھارتی سرحد کی سمت دوڑ لگا دی۔ ہنٹر کی رفتار سیبر سے 50میل فی گھنٹا زیادہ تھی۔ لیکن ایم۔ایم عالم پوری رفتار سے اپنا طیارہ اْڑاتے ہوئے جلد اْن کے قریب ہو گئے۔ایم۔ایم عالم نے پچھلے طیارے پر سائڈوائنڈر میزائل فائر کیا مگر نشانہ خطا ہو گیا۔ تب تینوں طیارے زمین سے صرف سو فٹ اوپر اْڑ رہے تھے۔ اس زمانے میں سرگودھا کے گرد و نواح میں بجلی کے کھمبے 150فٹ تک بلند تھے۔
ان سے بچنے کی خاطر بھارتی اوپر اْٹھے‘ تو ایم۔ایم عالم نے دوسرا میزائل داغ دیا۔ ساتھ ہی اپنی توپوں کے دہانے بھی کھول دیے۔اس بار فائر نشانے پر لگا اور پچھلا بھارتی طیارہ شعلوں میں جلتا نیچے گرنے لگا۔ اس پر ہلواڑہ میں تعینات 27سکوارڈن کا کمانڈر‘ سکوارڈن لیڈر‘ اونکار ناتھ ککڑ سوار تھا۔ وہ اپنے طیارے کی تباہی سے پیشتر ہی بذریعہ پیراشوٹ کود گیا۔ اْسے دیہاتیوں نے پکڑ کر پاک فوج کے حوالے کر دیا۔تب تک دوسرا ہنٹر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اس وقت اختر بھی اپنے باس کے پاس چلے آئے تھے۔ لہٰذا دونوں ہنٹروں کی تلاش میں دریائے چناب تک چلے گئے۔ وہیں انہیں پانچوں ہنٹر نظر آگئے۔وہ پانچوں بھی زمین سے سو تا دو سو فٹ اوپر اْڑ رہے تھے۔ رفتار 480ناٹ تھی۔ جب ایم۔ایم عالم ان کے قریب پہنچے‘ تو بھارتیوں نے بھی پاکستانی شاہین کو دیکھ لیا۔ پھر تو ان میں کھلبلی مچ گئی۔ بھارتی ہوابازوں کی بدقسمتی کہ انہوں نے گھبراہٹ میں آگے پیچھے ہی دوڑ لگا دی۔ یوں ایک ایک کر کے پاکستانی پائلٹ کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ایم۔ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم عرصے میں چار ہنٹر مار گرائے اور جنگی ہوابازی کی تاریخ میں منفرد ریکارڈ قائم کیا۔ یہ درست ہے کہ بھارتی ہنٹروں کی فارمیشن (اْڑنے کی ترتیب) نے کام آسان بنا دیا‘ مگر حقیقتاً یہ کارنامہ ایم۔ایم عالم کی خاص مشق‘ جذبہ جہاد اور پھرتی کے باعث وجود میںآیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…