اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے حکومتی قر ضوں اور ناکام حکومتی پالیسوں پر’’کشکولستان ‘‘کے نام سے ’حقائق نامہ ‘جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ملک کو’’ کشکولستان ‘‘بنادیا ہے ‘ صرف ایک سال میں قرضوں میں 13فیصد اضافہ ہو چکا ہے ‘ حکومت نے مالیاتی ذمے داریوں اور قرضوں کو محدود کرنے کے ایکٹ 2005کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم جی ڈی پی کے 75.9 فیصد تک کر دیا ہے‘ہر پاکستانی 1لاکھ20ہزار سے زائد کا مقر وض ہو چکا ہے‘پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لئے حکومت مہنگی شرح سود پر قرضے لے رہی ہے ‘ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ اوربر آمد ت میں بھی بدترین کمی ہو رہی ہے ‘بجلی پیدا کرنیوالی کمپنیوں کا سرکلر ڈیٹ دوبارہ 665 ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے ‘حکمران اپنی ناکام پالیسوں کے ذریعے ملک کومعاشی طور پر تباہ کر نے میں لگے ہوئے ہیں ملک کو معاشی طور پر مضبوط کر نے کیلئے کر پشن کا خاتمہ اور ملک میں شفاف احتساب بھی ضروری ہے۔
بدھ کے روز تحر یک انصاف کے مر کزی راہنما و سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے جاری کر دہ حقائق نامہ میں کہا ہے کہ کشکول توڑنے کا دعویٰ کر نیوالے حکمرانوں نے ملک کو ’’کشکولستان ‘‘بنادیا ہے اور ملک کو ہر گزرتے دن کیساتھ مزید قر ضوں اور معاشی طور پر تباہ کر رہے ہیں حقا ئق نامہ میں چوہدری محمدسرور نے کہا کہ سٹیٹ بنک کے اپنے ریکارڈ سے حاصل ہونیوالی معلومات کے مطابق پاکستان کے ذمے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم جی ڈی پی کے 75.9 فیصد تک پہنچ گیا‘صرف ایک سال میں قرضے ساڑھے 13 فیصد بڑھ گئے‘ پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات ایک سال کے دوران 26 کھرب 12 ارب 60 کروڑ روپے کے اضافے سے 224 کھرب 59 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں ان میں 214 کھرب 59 ارب 40 کروڑ روپے کے قرضے اور 10 کھرب روپے کے واجبات ہیں ایک سال کے دوران قرضوں میں 25 کھرب 55 ارب روپے اور واجبات میں 58 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اور قرضے جون 2016 تک جی ڈی پی کے 75.9 فیصد تک پہنچ گئے جو ایک سال قبل جی ڈی پی کے 68.8 فیصد تھے۔
حقائق نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 ماہ کے دوران حکومت کے اندرونی قرضے 14 کھرب 31 ارب روپے کے اضافے سے 136 کھرب 23 ارب 20 کروڑ روپے اور آئی ایم ایف کے قرضے سمیت بیرونی قرضے 8 کھرب 63 ارب 20 کروڑ روپے کے اضافے سے 60 کھرب 50 ارب 80 کروڑ روپے ہوچکے ہیں اس دوران حکومتی اداروں اور کارپوریشنوں نے مزید 109 ارب 40 کروڑ روپے کے نئے قرضے لیے اور ان کا حجم 10 کھرب روپے تک پہنچ گیاہے جون 2016 میں پاکستان کے ذمے قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم 163.38کھرب روپے تھا جو اس وقت 224 کھرب 59 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔چوہدری سرور نے حقائق نامہ میں مزید کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے نیا قرض نہ لینے کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے مرکزی بینک سے دوبارہ قرض لینا شروع کر دیا ہے‘وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2016۔17 میں جولائی سے لیکر اگست کے تیسرے ہفتے کے دوران سٹیٹ بینک سے 929 ارب 51 کروڑ روپے قرض لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک سے بجلی کی لوڈشیڈ نگ کے خاتمے کیلئے سر کلر ڈیٹ کی مدد میں 400ارب سے زائد کی ادائیگی مگر آج پھر اس وقت یہ سرکلر ڈیٹ دوبارہ 665 ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے اور ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بجلی کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو مضبوط نہ کیا جائے اور ٹرانسمیشن لاسز وٹیکنیکل لاسز کم نہ کئے جائیں۔ سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کو مزید قرضوں کی دلدل میں دھکیلنے کی بجائے ملک کو قر ضوں سے نجات دلائے اور معاشی طور پر ملک کو مضبوط بنانے کیلئے صرف نعرے لگانے کی بجائے عملی اقدامات کر یں اور معاشی مضبوطی کیلئے کر پشن کا خاتمہ بھی کر نا ہوگا اور تحر یک انصاف اقتدار میں آکر ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ کر پشن کو بھی جڑ سے ختم کر یگی۔
’’کشکولستان‘‘ پاکستان کا ہر شہری کتنے لاکھ کا مقروض ہے؟ نواز حکومت نے کتنے سو کھرب کے قرضے لئے؟مکمل تفصیلات
31
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں