وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ سائبر کرائمز کی روک تھام کے حوالے سے یہ تاریخی بل ہے اور طویل عرصہ اس پر لمبی مشاورت کی گئی ، خیال رکھا گیا ہے کہ کسی معصوم شہری کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سائبر کرائمز کے حوالے سے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کا بل 2016 کی منظوری دی گئی۔ بل کے تحت سائبر دہشت گردی پر 14 سال قید اور 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا چائلڈ پورنو گرافی پر سات سال قید اور پچاس لاکھ جرمانہ ہوگا چائلڈ پورنو گرافی اور سائبر دہشت گردی ناقابل ضمانت ہوں گے۔ غیر قانونی سمز کی فروخت پر تین سال قید اور پانچ لاکھ جرمانہ ہوگا اور موبائل فون کی ٹمپرنگ اور چوری والے موبائل فون کی ٹمپرنگ پر تین سال قید اور دس لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بل کا اطلاق الیکٹرنک اور پرنٹ میڈیا پر نہیں ہوگا ان کے خلاف شکایات پر پیمرا نوٹس لے گا۔ تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے ڈیٹا کو غلط استعمال کرنے کی صورت میں تین سال قید اور ایک ملین جرمانہ کیا جائے گا دھوکہ دہی پر تین سال قید اور جرمانہ کیا جائے گا۔ انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیاں عدالت کے حکم کے بغیر کسی کا ڈیٹا فراہم نہیں کرسکیں گی۔ کسی کے خلاف تحقیقات عدالت کے حکم پر ہوں گی اور عدالت کے حکم کے بغیر تحقیقات شروع نہیں ہوں گی۔ جو عدالت کی اجازت سے ڈیٹا لے گا وہ پابند ہوگا کہ جس مقصد کے لئے ڈیٹا لے گا وہ خفیہ رکھے اور اسی مقصد کے لئے استعمال کرے۔ تحقیقات کو شفاف بنانے کے لئے شفاف رولز بنائے جائیں گے اور چیک اینڈ بیلنس کا میکنزم رکھا جائے گا۔ بل کے تحت دوسرے ممالک کو بھی ڈیٹا فراہم کیا جاسکتا ہے لیکن عدالت کی اجازت شرط ہوگی اور دوسرے ملک سے مطلوب ڈیٹا لیا بھی جاسکتا ہے۔ پی ٹی اے غیر قانونی مواد کو بلاک کرسکے گا کمیٹی چیئرمین شاہی سید نے کہا کہ بل کی منظوری پر کممیٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور کمیٹی کا شکر گزار ہوں۔ چیئرمین سینٹ کی بل کے حوالے سے رہنمائی پر شکر گزار ہوں۔ سینیٹر فرخت اللہ بابر نے بل کے حوالے سے کافی تعاون کیا نیکٹا نے بل کے حوالے سے تعاون نہیں کیا اور اچھا کردار ادا نہیں کیا اور ان سے مانگی گئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بہت زیادہ تعاون کیا اس پر شکر گزار یں۔
بل میں انسانی حقوق کی تنظیموں‘ پی ایف یو جے‘ سول سوسائٹی کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے اور اس حوالے سے عوامی سماعت بھی منعقد کی جائے گی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ سائبر کرائم بل ایک تاریخی قانون ہے اس کو مکمل کرنے کے لئے طویل مدت میں طویل مشاورت کی گئی ہے اور خیال رکھا گیا ہے کہ کوئی معصوم شہری کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور ناجائز پکڑا نہ جائے بل کے تحت سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اکیس نئے جرائم کو شامل کیا گیا ہے عوام کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے یو ایس ایف فنڈز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ فنڈز کے استعمال سے بلوچستان سمیت ملک میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے بلوچستان میں 4562 کلومیٹر فائبر آپٹک لگائی جاچکی ہے فنڈز کا استعمال شفاف انداز میں کیا جارہا ہے ڑوب‘ قلات‘ مستونگ میں جلد تھری جی سروس شروع کی جائے گی جنوری 2018 تک بلوچستان سمیت فاٹا‘ کوہستان میں سروس مکمل کرلیں گے۔ اس وقت بیس ارب کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور یو ایس ایف کا ٹوٹل فنڈ ستر ارب ہے۔ کمیٹی نے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں کی شکایات کو جلد دور کرنے کی ہدایت کی اور وزارت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔