اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو وزارت مذہبی امور کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سعودی حکومت اپنی طرف سے پاکستان کا کوٹہ بڑھا دے تو خیرمقدم کیا جائے گا ٗ ایرانی پاسپورٹ کا حامل کوئی بھی شخص پاکستان سے حج پر نہیں جاسکتا، جن پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے حج پیکج یا معاہدے کی خلاف وزری کی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکرم کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان شاہدہ اختر علی، شگفتہ جمانی، انجینئر علی محمد خان، صاحبزادہ محمد یعقوب، ملک عبدالغفار ڈوگر، لال چند ملہی، رمیش کمار ، بھون داس، مولوی آغا محمد، پیر بخش جونیجو، سید امیر علی شاہ جاموٹ اور سید عمران احمد شاہ سمیت وفاقی وزیر مذہبی امور و دیگر افسران نے شرکت کی۔ وارت مذہبی امور کی طرف سے ارکان کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات پر بتایا گیا کہ رواں سال وزارت مذہبی امور نے ماسٹر ٹرینرز کو ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریننگ دی ہے۔ انجینئر علی محمد خان نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی کارکردگی کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ کمیٹی کے اجلاس تواتر سے ہونے چاہئیں۔ کم ازکم ایک ماہ میں کمیٹی کے دو اجلاس منقعد کئے جائیں۔ وزارت کے امور میں کمیٹی کے ارکان کو زیادہ سے زیادہ شامل کیا جائے۔ وزارت مذہبی امور کی طرف سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال سعودی حکومت نے ہر حاجی کو ٹریکنگ کڑا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حج محافظ سکیم کے تحت حج معاونین کو بھی کسی حادثہ کی صورت میں زرتلافی دیں گے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ اقامہ رکھنے والوں کو وزارت مذہبی امور کی طرف سے زرتلافی ادا نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کا کوٹہ کسے ملے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ایران کے حاجی بھی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکیم کا حج پیکج تین لاکھ 25 ہزار سے کم ہوکر دو لاکھ 61 ہزار اور دو لاکھ 71 ہزار تک آگیا ہے۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے حاجیوں کے گزشتہ سال 345 ڈالر کم خرچ تھا۔ دیگر ممالک کی تفصیلات حاصل کرکے موازنہ کرلیں گے۔ رواں سال تین وقت کا کھانا ناشتہ بھی شامل ہے۔ کھانے کے معیار کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ ایڈوائزری کمیٹی بھی کمی بیشی کی نشاندہی کرسکتی ہے۔ گزشتہ سال ہر حاجی کو 29 ہزار سے زائد رقم واپس ادا کی تھی۔ اس سال پیکج بھی کم رکھا گیا ہے۔ پھر بھی جو رقم بچی وہ حاجیوں کو واپس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کم سے کم رقم میں حج کے اخراجات رکھنا چاہتے ہیں۔ سرکاری سکیم کے 52 فیصد عازمین براہ راست مدینہ منورہ جائیں گے۔ سب کو وہاں پر مرکرزیہ میں رہائش ملے گی۔ 48 فیصد حاجی جدہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمارتوں کے حصول میں بھی سہولیات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں کیلئے حج انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔742 پاکستانی پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی مانیٹرنگ کی جائے گی جس نے بھی حج پیکج اور معاہدے کی خلاف ورزی کی اس کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حرم کے نزدیک ترین مسجد شہدا کے قریب ایک زیرتعمیر عمارت کو پاکستان ہاؤس کیلئے حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ ایران کا کوٹہ پاکستان کو نہیں ملا نہ ہماری خواہش ہے کہ وہ ہمیں ملے۔ سعودی عرب کے پاس اگر گنجائش ہے تو وہ ہمیں دے تو یہ اچھی بات ہوگی۔ پاکستان کے ذریعے ایرانی پاسپورٹ کے حامل کوئی حاجی حج کیلئے نہیں جائے گا۔ کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکریم نے کہا کہ پاکستان کا حج پیکج دنیا کا سستا ترین حج پیکج ہے۔ اس میں وزارت مذہبی امور اور قائمہ کمیٹی مذہبی امور کی کاوشیں شامل ہیں اللہ سب کو اس کا اجر دے گا وزیر مذہبی امور نے کہا کہ دن بدن سرکاری سکیم پر لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ہم عوام کے نمائندے ہیں ہم نے ہمیشہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھنا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ دیا ہے۔ ہم ہمیشہ کمیٹی کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ قبل ازیں کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکریم نے کمیٹی کو بتایا کہ حج ایڈوائزری کمیٹی نے تمام حج انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔ حج انتظامات اطمینان بخش ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بہتری رہائشی انتظامات کئے گئے ہیں۔ رواں سال کئی بسیں حاصل کی جائیں گی اور ناشتہ سمیت دو وقت کا کھانا بھی وہاں ملے گا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ رواں سال انتظامات میں بہتری لائی گئی ہے ٗسرکاری سکیم کے تحت 71684 افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ ان کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا گیا۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ منیٰ میں تین دنوں تک ایئرکولر کی سہولت کی فراہمی کیلئے 150 ریال زیادہ ہیں۔ وزارت مذہبی امور کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ مکہ مکرمہ میں 139 رہائشی عمارتیں حاصل کرلی گئی ہیں۔ عمارتوں کے حصول میں 25 لاکھ روپے کی بچت ہوگی۔ خوراک کی مد میں فی حاجی 20 ریال لئے گئے ہیں۔ مکہ مکرمہ میں خوراک کا ٹھیکہ نو اور مدینہ منورہ میں سات کمیٹیوں کو دیا گیا ہے۔