ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

’’پاکستان کو چاہ بہار بندرگاہ کی ضرورت ہے‘‘حیرت انگیز موقف جاری

datetime 13  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہمیں گوادرکے ساتھ چاہ بہار بندر گاہ کی بھی ضرورت ہے ٗنریندر مودی کی امریکی کانگرس میں تقریر پاکستان مخالف تھی ٗپاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حوالے سے ڈوزئیرتیار کیے ہیں ٗ چین اپنی تجارت کا دس فیصد بھی یہاں سے گزار دے تو ہمیں بہت فائدہ ہو گا ٗ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے بھارت کو استثنیٰ نہیں ملے گا۔پیر کو سینیٹر عتیق شیخ نے اپنی منظور شدہ تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ چاہ بہار کی بندرگاہ سے گوادر کی بندرگاہ کے لئے کیا مسائل پیدا ہوں گے، ہم نے اب تک گوادر کی بندرگاہ کے لئے کیا کام کیا ہے؟ ہم ہمسایہ ممالک پر اعتراض تو کرتے ہیں، خود اپنے عوام اور ملک کے لئے منصوبوں کو ترجیح نہیں دیتے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ چاہ بہار سے گوادر کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر ہم سی پیک کے مغربی روٹ پر عمل کریں، اس خطے میں جو واقعات ہو رہے ہیں وہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں، پاکستان تنہاء ہو رہا ہے، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ملا منصور کے واقعہ نے ہمیں ایک موقع فراہم کیا لیکن اس کے بعد جو بیانیہ تیار کیا گیا وہ درست نہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ریاست کے اپنے مفادات ہوتے ہیں اور ریاست کے اندر اقوام کے اپنے مفاد ہوتے ہیں۔ ہم نے نہ ریاست کے مفادات کا خیال کیا نہ ریاست میں بسنے والی اقوام اور عوام کا، افغانوں کو ہم نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر بہت تنگ کیا۔ پاکستان میں تین اقوام اور صوبے مطمئن نہیں، بھارت اپنے قومی مفادات میں کام کر رہا ہے، ہماری خارجہ پالیسی پارلیمان کے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے تابع ہے، اس صورتحال میں ہم اکیلے رہ گئے ہیں۔ ہماری معاشی پالیسیاں صرف پنجاب کے تناظر میں بنتی ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں سٹریٹجک شفٹ آ رہا ہے، جنگیں تو وہ ہار گئے ہیں، اب وہ پاکستان سے تعلقات کو مختلف کر رہے ہیں۔ مودی کی کانگریس میں تقریر پاکستان کے خلاف تھی، چین پاکستان پر توجہ دے رہا ہے، سی پیک کے مغربی روٹ اور گوادر پر توجہ دینی چاہئے۔ پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو ان کیمرہ اجلاس میں صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لے۔ چاہ بہار سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، گوادر کو جلدی چلا دیا جائے تو لوگ خود آئیں گے۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ سپر پاورز کے مابین ایشیاء میں نئی پاور گیم چل رہی ہے۔ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا، ہمیں ایران، پاکستان گیس پائپ لائن پر کام تیز کرنا چاہئے۔ امریکہ اس منصوبے کی مخالفت کرتا ہے لیکن چاہ بہار میں بھارتی سرمایہ کاری کی مخالفت نہیں کرتا، اس کے دوہرے معیارات ہیں۔ سینیٹر ولیمز نے کہا کہ اشرف غنی پاکستان کے حق میں تھے، اب ہم پر اعتماد نہیں کرتے، گوادر کے منصوبے پر فوری پیش رفت کی جائے اور اسے ترقی دی جائے۔ سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کے لئے سفارت کاری کا طریقہ غلط ہے، پاکستان کے گرد معاشی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، قوم کو کس بات پر خاموش کیا جائے گا۔ سینیٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ چاہ بہار کی بندرگاہ گوادر کی بندرگاہ کو بہت متاثر کرے گی۔ گوادر سے نوکنڈی اور سنگین تک ریلوے لائن بچھا دی جائے تو صرف بھارت ہی چاہ بہار کو استعمال کرے گا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک کا جو بڑا منصوبہ لے کر آئی ہے اس کی وجہ سے بھارت کا وزیراعظم دنیا میں گھومتا پھر رہا ہے، ہمیں جلد از جلد گوادر کی بندرگاہ پر توجہ دینی چاہئے، سی پیک سے پورے خطے میں ترقی آئے گی۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ دنیا میں اب معاشی بلاک بن رہے ہیں، دنیا میں اب وہی مضبوط ہیں جو معاشی طور پر مضبوط ہیں۔ ایران گیس پائپ لائن پر بہت خرچ کر چکا ہے، ہم ان دوستوں کی طرف کیوں نہیں دیکھتے جو ہماری طرف دیکھتے ہیں، ہمیں پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم کرنے چاہئیں۔ بھارت میں مذہبی انتہاء پسند ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں آتے ہیں، وہاں سیاسی پسماندگی ہے۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ دنیا بھر میں بندرگاہیں ایک دوسرے کے قریب ہوتی ہیں اور سب چلتی ہیں، ہمیں گوادر کو ترقی دینی چاہئے۔سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ملک کی چار اکائیوں کا سی پیک پر اتفاق نہیں ہے، سینیٹر سیف اﷲ مگسی نے کہا کہ ایران اور پاکستان میں بندرگاہ کی ترقی کے حوالے سے مقابلہ خوش آئند ہے، ہماری طرح انہیں بھی اپنی بندرگاہ کو ترقی دینے کا حق حاصل ہے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اگر ہم مغربی روٹ پر توجہ دیں گے تو گوادر کی بندرگاہ ضرور چلے گی۔ مختصر ترین مغربی روٹ کو چھوڑ کر کیوں طویل روٹ کی طرف جا رہے ہیں۔ سینیٹر عتیق شیخ کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ کو سسٹر بندرگاہیں قرار دینے کے حوالے سے ایک ایم او یو پر دستخط کئے ہیں اور ان کے درمیان ریلوے لنک کی تجویز ہے ٗانہوں نے کہا کہ گوادر گہرے سمندر کی بندرگاہ ہے اور چاہ بہار سے اس کی افادیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا کہ گوادر کی ترقی کا کام سست رفتاری کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اس حوالے سے کافی کام ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چین اپنی تجارت کا 10 فیصد بھی گوادر کے ذریعے منتقل کرے تو اس کو بہت زیادہ ترقی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق چین اپنے جنوبی حصے کے لئے تیل کی درآمدات کا 17 فیصد گوادر کے ذریعے منگوانے کا منصوبہ رکھتا ہے جس سے گوادر کو بہت فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے بہت سی سہولیات فراہم کی ہیں اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان خطے کے ممالک کے ساتھ فزیکل رابطوں پر بھی توجہ مرکوز کر رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے کاسا 1000، تاپی، سی پیک، کرغزستان اور تاجکستان تک توسیع، افغانستان کے ساتھ سڑک کے راستوں، ایران کے ساتھ ریلوے کے رابطوں کی اپ گریڈیشن کا حوالہ دیا۔ انہوں نے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے بھارتی وزیراعظم کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی اقتصادی اور تجارتی جہتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان ممالک کے ساتھ زیادہ گہرے اور قریبی تعلقات ہیں۔ اس طرح ایران پر سے پابندیاں ہٹنے کے بعد پاکستان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے۔ بھارت اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے وسیع جیو پولیٹیکل فیکٹرز بالخصوص چین کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کی امریکی پالیسی ہے جس میں بھارٹ فٹ بیٹھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کا امریکی کانگریس سے خطاب پاکستان کے خلاف تھا اور ہم نے اس کا موثر تدارک کیا ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کریں گے ٗانہوں نے کہا کہ بھارت غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے پاکستان پر الزام تراشی کرتا رہا ہے اور پاکستان بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی سرگرمیوں کے شواہد تیار کر رہا ہے۔ مشیر خارجہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان کی موثر ڈپلومیسی کے نتیجے میں بھارت کو نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے استثنیٰ نہیں ملے گا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں نان این پی ٹی ممالک کی شمولیت کے لئے کرائیٹیریا بیسڈ اپروچ اپنانا ہوگی اور یہ معیار سب کے لئے ایک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موقف کو بہت سے ممالک کی جانب سے پذیرائی ملی ہے اور اس کے نتائج ہمارے حق میں ہوں گے۔ چیئرمین سینیٹ کے استفسارات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی امداد پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے۔ امریکہ بھارت فوجی تعاون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خطے میں عدم توازن میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا تحفظ کیا ہے اور اپنے سے 7 گنا بڑے دشمن کا سامنا کیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور اس کی دہشت گردی کے انسداد کے لئے کوششیں ایک مثال ہیں۔چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سینٹ میں موجودگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جب بھی بلایا جاتا ہے وہ ایوان میں موجود ہوتے ہیں۔ چیئرمین نے سرتاج عزیز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے مشکور ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سرتاج عزیز پارلیمان دوست وزیر ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…