اسلام آباد (این این آئی)سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں مریم نواز کی حکومت ہے ٗعمران خان کے دھرنے کی ناکامی کی وجہ میں اور خورشید شاہ تھے، مسلم لیگ (ن )جمہوریت کیلئے خطرہ ہے ٗپاناما لیکس کا معاملہ سڑکوں پر حل ہوگا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر آگے بڑھنے کی کوشش کی، حکومت پاناما لیکس کو شامل کرنا ہی نہیں چاہتی، ان کا مقصد وزیراعظم نواز شریف کو بچانا ہے، خواجہ آصف اور حسین نواز نے کہا ہے کہ پاناما عوام کا مسئلہ نہیں، نواز شریف کے آپریشن کا درد وزراء کو ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں اس وقت پاکستان پر مریم نواز کی حکمرانی ہے، اسحاق ڈار بھی مریم سے ہدایات لیتے ہیں، عمران خان کے دھرنے کی ناکامی کی وجہ میں اور خورشید شاہ تھے، ہم نے نواز شریف کو مشترکہ اجلاس بلانے کا مشورہ دیا تھا۔اعتزاز احسن نے کہاکہ لگتا ہے نواز شریف کی فیکٹریوں سے سونا نکلتا ہے ٗ مسلم لیگ ن جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، اب پاناما لیکس کا معاملہ سڑکوں پر حل ہوگا اعتزاز احسن نے کہا کہ نیا مسودہ قانون 1956 کے انکوائری ایکٹ کا چربہ ہے جو حزب اختلاف کے لیے کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ نئے مسودے قانون میں 97-98 فیصد وہی شقیں شامل ہیں جو 1956 کے انکوائری ایکٹ میں شامل ہیں۔چوہدری اعتزاز احسن نے کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ’ڈید لاک‘ یا تعطل کا شکار ہےٗانھوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مکھی پر مکھی مارنا چاہتی ہے۔چوہدری اعتزاز نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاناما پیپرز کے لیے خصوصی طور پر قانون بنایا جائے وہ بین الاقوامی سرحدوں سے آر پار خفیہ طریقے سے سرمائے کی ترسیل کے جرم کی پکڑ کرے۔حکومت اس میں بینک فراڈ، رشوت ستانی، بینک کے قرضوں اور دیگر وائٹ کالر جرائم کو بھی شامل کرکے تمام عمل ہی کو طول دینا چاہتی ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ تین رکن عدالتی کمیشن کس طرح ان تمام جرائم کی تحقیقات کر سکتا ہے۔مذاکرات کے جاری رکھنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف پارلیمانی کمیٹی میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ تاثر دینا نہیں چاہتے کہ حزب اختلاف بات چیت کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔پیپلز پارٹی کے تحریک انصاف کے ساتھ سڑکوں پر آنے کے امکان کے بارے میں انھوں نے کہا کہ کسی بھی چیز کو سیاست میں رد نہیں کیا جا سکتا۔مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں پیپلز پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل پر انھوں نے کہا کہ وہ کسی قسم کی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے۔