لاہور(آئی این پی) تین رکنی کمیٹی نے لڑکی کو پسند کی شادی کرنے پر زندہ جلائے جانے کے واقعہ کی انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی ۔تفصیلات کے مطابق کمانڈ نٹ پنجاب کانسٹیبلری ابو بکر خدا بخش کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے رپورٹ میں زندہ جلائی جانے والی زینت کی والدہ ملزمہ پروین اور لڑکی کے شوہر حسن کا بیان بھی شامل کیا ہے انکوائری رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ زینت نے واقعے سے آٹھ روز قبل حسن سے عدالت میں پسند کی شادی کی ۔ زینت کے چچا اور بہنوئی نے جمعرات کو رخصتی کا وعدہ کیا تھا۔ زینت کو رخصتی سے قبل بدھ کو زندہ جلا دیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ کو ارسال کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینت کی والدہ پروین نے انکوائری ٹیم کے سامنے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔ جس میں اس نے کہا ہے کہ زینت کو میں نے مارا میرے ساتھ کوئی اور شامل نہیں تھا ۔زینت کا گلا دبانے کے بعد اسے آگ لگائی ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینت کے قتل کے مقدمے میں نامزد پروین او ر اس کا داما ظفر پولیس کی تحویل میں ہیں جبکہ مقدمے میں نامزد لڑکی کا بھائی انیس تاحال فرار ہے ۔ پولیس نے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت سے پروین اور ظفر کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کھا ہے ۔