اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسلام آباد میں کنونشن سینٹر کے نزدیک ’’گرینڈ حیات‘‘ ہوٹل تعمیر ہو رہا ہے۔ ہوٹل کی زمین کی مالیت 4 ارب 80 کروڑ روپے تھی۔ سی ڈی اے نے4 ارب 80 کروڑ روپے کی زمین کو صرف 48 کروڑ روپے کی ڈاؤن پے منٹ پر ہینڈ اوور کر دیا ۔ یعنی پوری رقم کی 10 فیصد رقم کے عوض زمین کا قبضہ دے کر ہوٹل کی تعمیر کی اجازت دے دی گئی۔ پلاٹ کو سی ڈی اے کے سابق چیئرمین کامران لاشاری کے دور میں فروخت کیا گیا۔حیرت انگیز بات یہ کہ 48 کروڑ میں پلاٹ تو فروخت کر دیا گیا لیکن اس کی قیمت وصول نہیں کی گئی جبکہ پلاٹ خریدنے والوں نے سی ڈی اے کو بغیر ادائیگی کے عوام سے ہوٹل کی مد میں 3 ارب روپے سے زائد منافع کما لیا ہے۔
سی ڈی اے نے پلاٹ خریدنے والوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے بقیہ رقم کی ری شیڈولنگ کی جس کے بعد پلاٹ کی قیمت قسطوں میں 2026 ء تک ادا کی جا سکتی ہے۔ تجزیہ نگار نے کہا کہ گرینڈ حیات ہوٹل کے پیچھے وزیر اعظم ہاؤس کی ایک’’ بابو‘‘ شخصیت ہیں۔یہ بابو شخصیت راولپنڈی میں بھی پلازوں کے مالک ہیں اور ان کے کئی پلازے زیر تعمیر ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی طور پر پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا نوٹس لیتے ہوئے سی ڈی اے سے گزشتہ 5سالوں میں آلاٹ کئے گئے تمام پلا ٹوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ کمیٹی نے سی ڈی اے کو اسلام آباد کے تمام بڑے ہوٹلوں کی تجاوزات کو ختم کر نے کیلئے بھر پور کارروائی کی بھی ہدایت کر تے ہوئے سی ڈی اے کی جانب سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے مراسلہ لکھنے کے باوجود اس پر عمل نہ کر نے پر ڈی سی او اسلام آباد اور ایس ایس پی اپریشنز اسلام آباد کو طلب کر لیا۔
جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس مین ہوا،اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ ،وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری ، سی ڈی اے اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئر مین کمیٹی طلحہ محمود نے اسلام آباد کے بڑے ہوٹلوں کی جانب سے کی گئی تجاوزات پر کہاکہ وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، سی ڈی اے کو چاہیے کہ تجاوزات کے خلاف بھر پور کارروائی کرتے ہوئے ان تمام تجاوزات کو مسمار کر دے جو عوام الناس کیلئے رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں اور انکی وجہ سے شہر کی خوبصورتی بھی خراب ہو رہی ہے، کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ تمام بڑے ہوٹلوں کی تجاوزات کو ختم کر نے کیلئے بھر پور کارروائی عمل میں لائی جائے۔
سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کو اس سلسلے میں خصوصی مراسلہ بھی لکھا گیا تھا تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ کمیٹی نے مسئلے کی اہمیت اور حساسیت کو دیکھتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی اپریشنز کو طلب کر لیا۔ کمیٹی نے اسلام آباد کے سیکٹرز آئی نائن اور آئی ٹین کی سٹرکوں کی خستہ حالی کا بھی سختی سے نوٹس لیا اور5 ماہ کے اندر سٹرکوں کی حالت بہتر کرنے کی ہدایت کر دی۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سی ڈی اے کی زیادہ تر توجہ ان سیکٹرز پر ہے جہاں امیر طبقہ رہتا ہے۔ تمام سیکٹرز کا مساوی طور پر خیال رکھا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بطو ر وزیر سی ڈی اے سے غیر قانونی طور پر الاٹ کئے گئے پلاٹس کی تفصیلات مانگیں ہیں۔ سینکڑوں کے حساب سے پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کئے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سلسلے میں پانچ سالہ ریکارڈ کمیٹی کو فراہم کیا جائے۔
کمیٹی نے پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر کے احاطہ میں قائم ریسٹورنٹ کو بروئے کار لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ CDA اس سلسلے میں موثر اقدامات کرے اور ریسٹورنٹ کو فعال بنایا جائے۔جبکہ کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی کہ سینٹر میں قائم کمیٹی رومز کے کرائے بہت زیادہ ہیں ضروری ہے کہ کرائے کم کئے جائیں۔کمیٹی نے اسلام آبا دسٹیزن کلب اور کیرج فیکٹری کے قریب 24 ایکٹرکی زمین کی بڈنگ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ چیئرمین CDA اور اسلام آباد کے میئر کے مابین اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے بھی تحریری رپورٹ مانگی ہے۔
عجب کرپشن کی غضب کہانی،اسلام آباد میں 3ارب 48کروڑ کا پلاٹ کتنے میں دیدیا گیا؟سن کر آپ کے ہوش اڑ جائیں
26
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں