ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 915 ارب ڈالر کا سکینڈل،بالاخر کارروائی شروع کردی گئی

datetime 18  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چنیوٹ (نیوز ڈیسک) 915 ارب ڈالر کے معدنی ذخائر کا ٹھیکہ جعلی فرم کو دینے کے الزام میں سابق صوبائی وزیر اور سابق سیکرٹری معدنیات سمیت سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پولیس نے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے مقدمے کا اندراج کیا ۔جن افراد پر مقدمے درج ہوئے ان میں سابق وزیر مائنز اینڈ منرلز سبطین خان، سابق سیکرٹری امتیاز چیمہ، سیکرٹری پنجمن بشارت اللہ، جنرل منیجر محمد اسلم، چیف انسپکٹر مائنز میاں عبدالستار، ٹیکنیکل ایڈوائزر بیالوجسٹ ادریس رضوانی اور ای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ کے علاقہ رجوعہ میں پنجمن نے117.59 ملین روپے کی لاگت سے خام لوہے کے 610 بلین میٹرک ٹن معدنی ذخائر دریافت کیے تھے۔سرکاری رپورٹ کے مطابق معدنی ذخائر کی مالیت 915 ارب ڈالر سے زائد ہے۔مبینہ طو رپر جعلی کمپنی ای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید نے پنجمن حکام کی معاونت سے قوم کی امانت معدنی ذخائر کو خورد برد کرنے کا منصوبہ بنایا۔پنجمن اور ای آر پی ایل کے مابین معاہدے کے تحت پنجمن کا حصہ 20 فیصد اور دیگر کا 80 فیصد قرار پایا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای پی آر ایل ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمٹیڈ نامی کمپنی پاکستان میں نہ رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس کا کہیں کوئی دفتر موجود ہے جبکہ مذکورہ کمپنی کو معدنی ذخائر کے بارے میں تکنیکی مہارت اور ماہر سٹاف بھی میسر نہیں تھا۔ای پی آر ایل نامی کمپنی نے بنک دستاویزات میں بھی دھوکہ دہی سے کام لیا اور پنجمن کے اثاثہ جات کے عوض جعلی اور غیر قانونی حصص جاری کرنے کا ارتکاب کیا۔اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی انکوائری کے مطابق ای آر پی ایل نامی جعلی کمپنی ارشد وحید گوجرانوالہ میں اپنی رہائش گاہ سے ہی چلا رہا ہے۔معاہدے پر دستخط کے بعد پنجمن کے پرنسپل آفیسرز نے شرائط اور ضوابط کے مطابق معاہدے کو پنجمن کے لیے ضرر رساں قرار دیا کیوں کہ معاہدہ قواعد اور ضوابط کے مطابق قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کیے بغیر عمل میں لایا گیا۔انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے بعد پنجمن کے قیمتی اثاثہ جات گاڑیاں، جنریٹر اور پمپس وغیرہ ای آر پی ایل کے حوالے کر دیے گئے لیکن پنجمن نے اپنے ملازموں کو تنخواہوں کی ادآئیگی خود کی۔فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کاظم اعوان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل خالد محمود پر مشتمل انکوائری کمیٹی نے ابتدائی انکوائری کے بعد حکام کو رپورٹ پیش کر دی ہے جس پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مذکورہ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…