جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

بچپن میں مونگ پھلی کھانے سے الرجی کا خطرہ نہیں رہتا، تحقیق

datetime 7  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)سردی کا موسم آتے ہیں پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کے بازاروں اور گلیوں میں مونگ پھلی کی دکانیں اور ٹھیلے سج جاتے ہیں اور سبھی لوگ مونگ پھلی کے مزے سے لطف اندوز ہوتے ہیں جب کہ اسے دنیا کے ہر ملک کے لوگ مختلف انداز میں پسند کرتے ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں ایک بار پھراس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچپن سے مونگ پھلی سے تیار کردہ مصنوعات کے استعمال سے الرجی کا شکار ہونے کے خطرے میں کمی ہوجاتی ہے۔ اس تحقیق سے قبل گزشتہ سال ایک سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ بچوں کو چھوٹی عمر میں مونگ پھلیاں کھلانے سے اس سے ہونے والی الرجی سے 80 فیصد تک بچنے کا امکان ہوتا ہے اور اب نئی تحقیق نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچپن سے ہی مونگ پھلی کھانے سے مستقل طور پر الرجی سے بچنا ممکن ہے۔ برطانیہ کے جرنل آف میڈیسن کی تحقیق کی دوران 550 ایسے بچوں کا معائنہ کیا گیا جن میں مونگ پھلی سے الرجی پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور اس دوران 2015 میں ہونے والی تحقیق کے دوران سامنے آنے والے نتائج کو سامنے رکھا جو کنگز کالج لندن نے کی تھی جس میں پہلی بار سائنسدانوں کی توجہ اس جانب دلائی گئی تھی کہ بچوں کو مونگ پھلی کے اسنیکس یا دیگر تیار کردہ اشیا محدود مقدار میں دینے سے ان میں الرجی پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق اگر بچہ اپنی پیدائش سے 11 ماہ کی عمر تک مونگ پھلی سے تیارکردہ اسنیکس کھاتا ہے اور 5 سال کی عمر میں وہ یہ غذا ایک سال کے لیے چھوڑ دیتا ہے تو اس میں الرجی پیدا نہیں ہوگی۔

تحقیق کے مصنف کا کہنا ہے کہ تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ اس طریقے سے بیشتر شیرخوار بچے محفوظ رہتے ہیں اور یہ تحفظ مستقل ہے تاہم ایک مسئلہ یہ ہے کہ لوگ غذا سے متعلق اکثر خوف کے ماحول میں رہتے ہیں اور یہ غذا سے الرجی کا خوف ہے جو خودساختہ طور پیدا کردہ ہے، چونکہ اس غذا کو خوراک سے نکال دیا جاتا ہے اس لیے کے نتیجے میں بچہ برداشت پیدا نہیں کر سکتا اور الرجی کا شکار ہوجاتا ہے۔ محققین نے اس تحقیق کے دوران بھی 2015 کی تحقیق میں شامل بچوں کو ہی استعمال کیا جن میں سے نصف کو مونگ پھلی کے اسنیکس دیئے گئے اور دیگر کی غذا صرف ماں کا دودھ تھی۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ان بچوں میں جنہوں نے (2015 کے) تجربے میں مونگ پھلیاں کھائی تھیں 6 سال کی عمر میں یعنی ایک سال بعد بھی الرجی میں اضافہ نہیں ہوا جب کہ تحقیق میں ان بچوں کو شامل کیا گیا تھا جنہیں مونگ پھلی کی الرجی کا خطرہ تھا اور ان کی جلد پر خارش جیسی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوچکی تھیں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…