ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بچپن میں مونگ پھلی کھانے سے الرجی کا خطرہ نہیں رہتا، تحقیق

datetime 7  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)سردی کا موسم آتے ہیں پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں کے بازاروں اور گلیوں میں مونگ پھلی کی دکانیں اور ٹھیلے سج جاتے ہیں اور سبھی لوگ مونگ پھلی کے مزے سے لطف اندوز ہوتے ہیں جب کہ اسے دنیا کے ہر ملک کے لوگ مختلف انداز میں پسند کرتے ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں ایک بار پھراس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچپن سے مونگ پھلی سے تیار کردہ مصنوعات کے استعمال سے الرجی کا شکار ہونے کے خطرے میں کمی ہوجاتی ہے۔ اس تحقیق سے قبل گزشتہ سال ایک سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ بچوں کو چھوٹی عمر میں مونگ پھلیاں کھلانے سے اس سے ہونے والی الرجی سے 80 فیصد تک بچنے کا امکان ہوتا ہے اور اب نئی تحقیق نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچپن سے ہی مونگ پھلی کھانے سے مستقل طور پر الرجی سے بچنا ممکن ہے۔ برطانیہ کے جرنل آف میڈیسن کی تحقیق کی دوران 550 ایسے بچوں کا معائنہ کیا گیا جن میں مونگ پھلی سے الرجی پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور اس دوران 2015 میں ہونے والی تحقیق کے دوران سامنے آنے والے نتائج کو سامنے رکھا جو کنگز کالج لندن نے کی تھی جس میں پہلی بار سائنسدانوں کی توجہ اس جانب دلائی گئی تھی کہ بچوں کو مونگ پھلی کے اسنیکس یا دیگر تیار کردہ اشیا محدود مقدار میں دینے سے ان میں الرجی پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق اگر بچہ اپنی پیدائش سے 11 ماہ کی عمر تک مونگ پھلی سے تیارکردہ اسنیکس کھاتا ہے اور 5 سال کی عمر میں وہ یہ غذا ایک سال کے لیے چھوڑ دیتا ہے تو اس میں الرجی پیدا نہیں ہوگی۔

تحقیق کے مصنف کا کہنا ہے کہ تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ اس طریقے سے بیشتر شیرخوار بچے محفوظ رہتے ہیں اور یہ تحفظ مستقل ہے تاہم ایک مسئلہ یہ ہے کہ لوگ غذا سے متعلق اکثر خوف کے ماحول میں رہتے ہیں اور یہ غذا سے الرجی کا خوف ہے جو خودساختہ طور پیدا کردہ ہے، چونکہ اس غذا کو خوراک سے نکال دیا جاتا ہے اس لیے کے نتیجے میں بچہ برداشت پیدا نہیں کر سکتا اور الرجی کا شکار ہوجاتا ہے۔ محققین نے اس تحقیق کے دوران بھی 2015 کی تحقیق میں شامل بچوں کو ہی استعمال کیا جن میں سے نصف کو مونگ پھلی کے اسنیکس دیئے گئے اور دیگر کی غذا صرف ماں کا دودھ تھی۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ان بچوں میں جنہوں نے (2015 کے) تجربے میں مونگ پھلیاں کھائی تھیں 6 سال کی عمر میں یعنی ایک سال بعد بھی الرجی میں اضافہ نہیں ہوا جب کہ تحقیق میں ان بچوں کو شامل کیا گیا تھا جنہیں مونگ پھلی کی الرجی کا خطرہ تھا اور ان کی جلد پر خارش جیسی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوچکی تھیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…