اسلام آباد(نیوزڈیسک)اسلام آباد میں یہ حال ہے تو ملک کا کیا ہوگا؟ دارالحکومت میں بھی شرمناک مثال قائم ہوگئی،سالہا سال سے حکمرانوں و سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے آج پاکستان بجلی و گیس کے بدترین بحران سے گزر رہاہے ہر دورمیں سیاستدانوں نے بلند و بانگ دعوے کئے مگر پاکستان کی مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے نہ تو کوئی منصوبہ بندی کی اور نہ ہی بڑے منصوبوں پر کام شروع کرایا اور نہ ہی قابل ذکر تعداد میں بجلی و گیس کی کھپت میں اضافہ کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پورا ملک بشمول جن علاقوں سے گیس دریافت ہوئی اور پورے ملک میں فراہم کی جارہی ہے جن میں بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے علاقے خاص طورپر قابل ذکر ہیں وہاں بھی عوام کو بجلی و گیس دستیاب نہیں۔شارٹ فال مسلسل بڑھتا جارہا ہے او راسی طرح عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوتا جارہا ہے اسی طرح گیس لوڈ شیڈنگ پر اسلام آباد کے شہریوں کا صبر بھی جواب دے گیا، چولہے ٹھنڈے پڑے تو خواتین اور بچے سبھی سڑک پر آ گئے۔ دو گھنٹے مرکزی شاہراہ بند رہی تب جا کر حکام گیس دینے پر راضی ہوئے۔ شہر اقتدار سے بھی گیس غائب ہو گئی ہے، چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ خواتین بھی سڑکوں پر آ گئیں۔سیکٹر جی سیون میں گیس لوڈ شیڈنگ نے گھروں سے گیس مکمل غائب کی تو شہریوں نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ بلاک کر دی۔ گیس لوڈ شیدنگ کے ہاتھوں تنگ آئی خواتین اور بچے احتجاج میں مردوں سے بھی آگے رہے۔دو گھنٹے تک سیونتھ ایوینیو بند رہنے سے شدید ٹریفک جام ہوا تو اسسٹنٹ کمشنر موقع پر پہنچے، اہل علاقہ کو گیس فراہمی کی یقین دہانی کرائی تو احتجاج ختم کر دیا گیا۔اب وقت آگیا ہے کہ سیاستدان ہوش کے ناخن لیں اورمیٹرو ٹرین جیسے منصوبوں کی بجائے سب سے پہلے عوام کو بجلی و گیس کی فراہمی کے لئے ہنگامی اقدامات کریں اگر خلوص نیت سے کام کیاجائے تو بہت جلد پاکستان میں ان دو چیزوں کی قلت کو ختم کیاجاسکتاہے کیونکہ بجلی و گیس کی قلت کی وجہ سے ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح انتہائی بڑھ چکی ہے اور کاروبار ٹھپ ہوتا جارہا ہے بڑی تعداد میں صنعتیں پاکستان سے بنگلہ دیش، سری لنکا اوردبئی منتقل ہوچکی ہیں ۔