اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں نے ٓٹیکس ایمنسٹی سکیم کی شدید مخالفت کے باوجود سکیم کا بل اپوزیشن کی غیرموجودگی میں منظور کر لیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں،جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اور اپنے خاندان کے ٹیکس گوشوارے پبلک کریں، تمام وزراء کے ٹیکس محصولات اور کاروبار کی تفصیلات ایوان کے سامنے لائی جائیں، ملک سے دولت باہر بھیج دی جاتی ہے،ایان علی کی شکل میں اور پھر ان کا لے پیسوں کو سفید کر کے واپس ملک کے اندر لایا جاتا ہے ۔قبل ازیں جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے تجویز پیش کی کہ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جو جائزہ لے کہ زیادہ بجلی چوری کہاں ہوتی ہے اور کہا ہے کہ کمیٹی فیصلہ کر ے کہ سندھ کی چوری زیادہ ہے،فیصل آباد یا لاہور کی ، تینوں صوبوں کی نسبت پنجاب میں چوری زیادہ ہے، آج پھر گردشی قرضہ500 ارب پر پہنچ چکا ہے ، آج تیل کی قیمت فی بیرل 25 ڈالر ہے مگر آپ عوام کو کیا دے رہے ہیں،آج 51 فیصد سیلز ٹیکس ہے جو کبھی تاریخ میں نہیں رہا، بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں عوام کو ریلیف دیا جائے۔سید خورشید شاہ نے کہاکہ وزارت پانی وبجلی اکثر اپنے سوالات کے جوابات میں کہتی ہے کہ سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے میں بجلی چوری بہت ہے ، اس لئے لوڈشیڈنگ بڑھ رہی ہے ، ہم چوری کی سخت مذمت کرتے ہیں، خواہ چوری بجلی ہو یا کوئی اور، میں ایوان کو ایک آپشن دینا چاہتا ہوں کہ کیوں نہ ایوان کی ایک کمیٹی بنا دی جائے جو بجلی کی چوری کے حوالے سے تفصیلات جمع کرے اوردیکھے کہ کہاں کہاں سب سے زیادہ چوری ہے میں نے اپنے حلقے میں واپڈا اہلکاروں کو کہا ہے کہ آپ کرپشن اور چوری روکیں میں پولیس کی بھی مکمل مدد کا کہہ چکا ہوں ، ایوان کی کمیٹی فیصلہ کر ے کہ سندھ کی چوری زیادہ ہے،فیصل آباد یا لاہور کی ، تینوں صوبوں کی نسبت پنجاب میں چوری زیادہ ہے، آج پھر گردشی قرضہ500 ارب پر پہنچ چکا ہے