چار سدہ (نیوزڈیسک)یونیورسٹی کے نوجوان طالب عملوں میں سے بہت سے ایسے تھے جنھوں نے بالائی منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی اور زخمی ہوگئے۔ چند ایسے تھے جو پشاور سکول کے بچوں کی مانند کلاسوں میں موجود میزوں کے نیچے یا پھر اپنے کمروں میں چھپ گئے۔چند عینی شاہدین نے حملے کے بعد باچا خان یونیورسٹی کے باہر موجود میڈیا سے گفتگو کی۔ایک طالب علم نے بتایا کہ حملہ آوروں نے پہلا فائر سکیورٹی اہلکاروں پر کیا اور اس وقت وہ خود بھی قریب ہی موجود تھے۔ہم نے کہا بھاگو یار یہ تو دہشت گرد آ گئے ہیں۔ پھر بس پتہ نہیںہم نے کچھ نہیں دیکھا ہم نے ان کے قدموں کی آوازیں سنیں اور نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے جو وہ نعرے لگا رہے تھے وہ بھی سنے۔ایک سپرنٹنڈنٹ اور ایک دوسرا لڑکا تھاہم میز کے نیچے چھپ گئے۔یونیوسٹی میں موجود ایک دوسرے عینی شاہد نے بھی دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے دیکھا۔ بقول ان کے وہ بہت ماہرانہ انداز میں فائرنگ کر رہے تھے۔ہم جیسے ہی یونیوسٹی میں داخل ہوئے یونیوسٹی کے داہنی طرف سے چار افراد فائرنگ کرتے ہوئے ہماری طرف آئے۔ پھر اندر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے بھی ان پر فائرنگ کی۔ جب وہ آخری عمارت میں چلے گئے تو ہم آفس گئے اور وہیں بیٹھ گئے بہت زیادہ فائرنگ ہو رہی تھی۔طالب علموں کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی آوازوں نے وہاں موجود افراد کو انتہائی خوفزدہ کر دیا تھاحملے کی صورت حال کے بارے میں بتاتے ہوئے ایک طالب کا کہنا تھا کہ میرا دوست اتنا خوفزدہ ہوا کہ وہ یونیورسٹی کی عمارت سے کود کیا۔ ہم نے دیکھا کہ دہشت گرد یہاں تکبیر کے نعرے لگا رہے تھے۔کچھ طلبہ کا کہنا تھا کہ پہلے تو انھیں لگا کہ یونیوسٹی میں کوئی جھگڑا ہو گیا ہے مگر پھر گولیوں کی مسلسل آوازوں سے انھیں حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوایونیورسٹی کے عقبی حصے سے فائرنگ کی آوازیں آئیں ہم نے کہا کسی کا جھگڑا ہوا ہے۔ مگر جب فائرنگ زیادہ ہو گئی تو ہم نے سارے لڑکوں کو کہا کہ وہ کمروں سے باہر نہ نکلیں۔ ہماری یونیورسٹی کے سکیورٹی والوں اور پاکستان آرمی نے ان کا بھرپور مقابلہ کیا۔عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ انھوں نے دہشت گردوں کو یونیورسٹی کی چھت سے فائرنگ کرتے دیکھا اور دھماکوں کی آوازیں سنیں۔میں نے خود تین دہشت گردوں کو دیکھا۔ ایک چھت سے فائرنگ کر رہا تھا۔ ایک ہاسٹل نمبر ون کے پاس تھامیں نے یونیورسٹی کے چار زخمی سکیورٹی گارڈوں کو دیکھا اور انھیں اٹھایا اور ایمبولینسوں میں ڈالا۔ تقریباً دو دھماکے میں نے خود سنے، وہ ہاسٹل نمبر ایک کی طرف ہوئے۔ پتہ نہیں خودکش تھے ¾گرینیڈ تھے یا کیا تھا مگر میں نے وہاں سے دھواں اٹھتا دیکھا۔
حملہ آوروں نے پہلا فائر کس پر کیا،کیا کہہ رہے تھے؟ یونیورسٹی میں قتل عام کی اند رونی کہانی طلبہ کی زبانی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
تاحیات
-
ایزی پیسہ صارفین کو خوشخبری:زبردست سہولت متعارف کروا دی گئی
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آئی فون خریدنے کے خواہشمندوں کیلئے خوشخبری، قیمتیں انتہائی کم ہو گئیں
-
پنجاب بھر میں موسم کی شدت کے ساتھ بارش کا سسٹم داخل
-
گرین کارڈ لاٹری پروگرام کے حوالے سے بڑااعلان
-
وزیراعلی مریم نوازکے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی کی تاریخ طے پا گئی
-
خلائی مخلوق زمین کا رخ کر رہی ہے، سائنسدانوں کے حیران کن انکشافات
-
والدین کا بہیمانہ قتل، بیٹے نے لاشیں کاٹ کر دریا میں بہادیں
-
سونے کی قیمت میں آج پھر بڑااضافہ
-
ڈی ایس پی کے ہاتھوں اہلیہ اور بیٹی کا قتل پولیس افسران کیلیے نئی مشکل بن گیا
-
چلتی موٹر سائیکل پر نازیبا حرکت کرنے والا پولیس افسر کا بیٹا پکڑا گیا
-
سعودی عرب: ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق اہم فیصلہ















































