اسلام آباد(نیوزڈیسک)سعودی عرب کا بڑا مطالبہ تسلیم،پاکستانی فوج نے تیاریاں شروع کردیں،مزید فوج سعودی عرب بھیجی جائے گی،پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس وقت 1100 سے زیادہ پاکستانی فوجی افسران اور دوسرے رینک کے اہلکار سعودی عرب میں تعینات ہیں اور ان اہلکاروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ34 اسلامی ممالک کے اتحاد کے کوئی فوجی مقاصد نہیں ہیں بلکہ یہ دنیا کے ا±ن غیر مسلم ممالک کو جواب ہے جو مسلمانوں کو بطور شدت پسند پیش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے اس اتحاد کو ابھی تک کوئی مناسب نام بھی نہیں دیا گیا اور یہ اتحاد کسی بھی ملک کے خلاف نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنایا گیا ہے۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ سب سے زیادہ فوجی تعاون کے معاہدے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہر سال پانچ مرتبہ فوجی مشقیں ہوتی ہیں۔وزیرِ دفاع نے نے کہا کہ اس وقت 1100 سے زائد پاکستانی فوجی افسران اور دوسرے رینک کے اہلکار سعودی عرب میں تعینات ہیں اور ان اہلکاروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس اتحاد سے متعلق سعودی عرب سے مزید تفصیلات کا انتظار ہے، تاہم وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اس اتحاد میں شامل مسلم ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کردار سے متعلق خود فیصلہ کریں۔وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اتحاد میں شامل ممالک کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ سعودی وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کے دورہ پاکستان کے دوران ا±ن سے اس معاملے پر بات کی ہے۔امریکہ کی جانب سے پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیاروں کی فراہمی میں تاخیر کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بھارتی لابی کام کر رہی ہے جبکہ ان طیاروں کی تاخیر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر بھی پاکستان مخالف لابی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ا±نھوں نےکہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم کا حالیہ دورہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق کامیاب رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت اتحاد کی شدید ضرورت ہے۔