اسلام آباد (نیوزڈیسک)سعودی عرب ایران کشیدگی ، وزیراعظم اورآرمی چیف نے وہ کام کردکھایاجوکسی ملک نے سوچابھی نہ تھا. وزیراعظم محمد نوازشریف سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازعہ کو ختم کرانے کیلئے ایک بار پھر عالمی افق پر ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔ حکومت پاکستان کے ذمہ دارانہ طرزعمل کے باعث سعودی عرب اور ایران نے وزیراعظم نوازشریف کی ثالثی کو قبول کیا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے تنازع پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت ایک ’’صفحہ‘‘ پر ہے جس کے باعث وزیراعظم نوازشریف کے ہمراہ فوج کے سربراہ سعودی عرب اور ایران جارہے ہیں۔ قومی حلقوں میں وزیراعظم نوازشریف کے سعودی عرب اور ایران دونوں برادر مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں کردار کو سراہا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے پچھلے ہفتہ عشرہ کے دوران ’’خاموش سفارتکاری‘‘ سے دونوں ملکوں کی قیادت کو باہمی تنازعات ختم کرنے پر آمادہ کرلیا ہے۔ سعودی عرب اور ایران سے گرین سگنل موصول ہونے پر ہی وزیراعظم نوازشریف نے دونوں ملکوں کا ہنگامی بنیادوں پر دورہ کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران 34 رکنی اسلامی اتحاد میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے سعودی قیادت سے بات چیت کریں گے اور دہشت گردی کیخلاف قائم اس اتحاد میں پاکستان کی بھرپور شرکت کی یقین دہانی کرائیں گے۔ ایران سے تنازعات ختم کرنے کیلئے سعودی عرب سے تجاویز حاصل کریں گے بعد ازاں ایران کی قیادت کو انکی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف ایرانی قیادت کو باور کرائیں گے کہ 34 رکنی اسلامی اتحاد ایران کیخلاف نہیں ہوگا۔ وہ ایرانی قیادت سے اس بات کی ضمانت حاصل کریں گے کہ وہ سعودی عرب کی سلامتی میں مثبت طرز عمل کا مظاہرہ کریگا۔ یمن اور شام کی صورت حال میں بیرونی مداخلت ختم ہوجائے تو خطے میں پائیدار امن قائم ہوجائیگا۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کاکردار ادا کرنے میں وزیراعظم نوازشریف کو پوری پارلیمنٹ کی مکمل تائید حاصل ہے۔